کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 96
الجماعت کے منہج سے دور ہو مگر وہ سلف اور سلفیت اور اسلاف کی طرف نسبت کو ناپسند کرتا ہے جیساکہ اخوان المسلمون اور تبلیغی جماعت۔ ‘‘
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ جہمیہ کی تلبیس بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
تلبیس الجہمیہ ۱؍۱۲۲ابو عبداللہ الرازی میں بہت قوی جہمیت پائی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس میں سلفیت کی نسبت دہریت کی طرف زیادہ رجحان پایا جاتا ہے اور فتاوی ۱۲؍۳۴۹ میں آپ فرماتے ہیں:یہی وجہ ہے کہ سلفی نبوی طریقہ یہ ہے کہ علوم الالٰہیہ کو قیاس اولی میں استعمال کیا جائے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَ لِلّٰہِ الْمَثَلُ الْاَعْلٰی﴾(النحل:۶۰)
’’اللہ کے لیے تو بلندتر مثالیں ہیں۔‘‘
اورفتاوی میں۱۶؍۴۷۱ پر فرماتے ہیں:اشعری اور اس کے امثال سلفیت اور جہمیت کے درمیان ایک برزخ ہیں۔
اور۳۳؍۱۷۷ پر فرماتے ہیں:جب کہ سلفی مذہب جیسا کہ خطابی اور ابو بکر خطیب اور دوسرے لوگوں نے بیان کیا ہے ان کا کہنا ہے: سلف کا مذہب احادیث صفات اور آیات صفات کو ان کے ظاہر کے مطابق لینا ہے اور اس کے ساتھ ہی کیفیت اور تشبیہ کی نفی کرناہے۔
نیز آپ در التعارض۱؍۲۴۶ میں فرماتے ہیں:
’’یہ بات معلوم ہے کہ رویت باری تعالی اور صفات الٰہی اور علو علی العرش کی نفی کرنے والے اور یہ کہنے والے کہ اللہ تعالیٰ کلام نہیں کرتے بلکہ اللہ تعالیٰ دوسروں میں کلام کو پیدا کرتے ہیں اس نفی کا سبب تجسیم کا اثبات ہے جو کہ کتاب و سنت اور سلفی اجماع کے خلاف ہے۔ ‘‘
حالات زندگی اور سیرت کی کتابوں میں امام ذہبی رحمہ اللہ اس آدمی کے متعلق واضح طور پر بیان فرماتے ہیں جو کہ سلف کے مذہب پر ہو۔مثلا: سیر اعلام النبلاء۶؍۲۱ میں علامہ فسوی رحمہ اللہ کے حالات زندگی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’میں جہاں تک جانتا