کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 94
’’اور(ان لوگوں کے لیے بھی )جو ان کے بعد آئیں گے اور کہیں گے:اے ہمارے پروردگا ر!ہمیں بھی بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لائے تھے اور جو لوگ ایمان لائے ہیں' ان کے لیے ہمارے دلوں میں کدورت نہ رہنے دے۔ اے ہمارے پروردگار!تو بڑا مہربان اور رحم کرنے والا ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا تھا: ((فإنہ نعم السلف أنا لک۔)) (مسلم:۲۴۸۲) ’’بلاشبہ میں تمہارے لیے بہترین پیش روہوں۔‘‘ حضرت راشد بن سعدرحمہ اللہ کہتے ہیں کہ زمانہ سلف کے لوگ نر جانور پر سوار ہونا پسند کرتے تھے، کیونکہ وہ زیادہ بہادر اور دلیر ہوتا ہے۔ (بخاری جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم؛ شریر جانور اور گھوڑے پر سواری کرنے کا بیان) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کلمہ(سلف)کی توضیح کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں : ’’اس سے مراد صحابہ کرام اور ان کے بعد کے لوگ ہیں۔‘‘ (فتح الباری؍۶۶) اور امام بخاری رحمہ اللہ نے ایک اور باب قائم کیا ہے جس کا عنوان ہے: ’’ باب :سلف سفرکے دوران اپنے گھروں میں کھانا اور گوشت اور جن چیزوں کا ذخیرہ کیا کرتے تھے۔‘‘ (فتح: ۵؍۲۰۶) امام زہری رحمہ اللہ ہاتھی وغیرہ کے بارے میں فرماتے ہیں: ’’ہم نے علماء سلف کو پایا کہ وہ اس کی ہڈیوں سے چربی سے فائدہ اٹھالیا کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے۔‘‘ (فتح :۱؍۳۴۲) حضرت عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’عمر بن ثابت سے حدیث روایت نہ کیا کرو اس لیے کہ وہ سلف صالحین کو گالیاں دیا کرتا تھا۔‘‘ (مقدمہ مسلم ص:۶)