کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 93
رہتا۔وہ تناقضات کا شکار ہوکر جہل مرکب بن جاتاہے۔‘‘ (در تعارض العقل و النقل؍۲۶۵) ایک مقام پر آپ فرماتے ہیں: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مسنون شرعی محمدی طریقہ کے مطابق ان لوگوں سے مناظرہ وہ انسان کریگا جو اس طریقہ سے آگاہ ہوگااور ان لوگوں کے اقوال میں تناقضات کا بھی علم رکھتا ہوگا۔ تو پھر اسے ان لوگوں کے قول و عقیدہ کے فساد کا علم ہوجائے گا اور وہ جان لے گا کہ صریح معقول صحیح منقول سے مطابقت رکھتی ہے۔‘‘ (درتعارض العقل والنقل؍۱۶۴) ایک اورمقام پر فرماتے ہیں: ’’جان لیجیے کہ اصل میں نہ ہی عقل صریح میں اور نہ ہی نقل صحیح میں کوئی ایسی چیز پائی جاتی ہے جو کہ سلفی طریقہ کی مخالفت کو واجب کرتی ہو۔‘‘ (مجموع الفتاوی؍۲۸) سلف کی طرف نسبت رکھنا ہر لحاظ سے فخر و افتخار اور شرف ہے۔ سلفیہ اہل سنت والجماعت کی مدح سرائی ہے۔ اصل میں سلفی اہل سنت والجماعت کے مترادف لفظ ہے۔اہل سنت اور جماعت اور اہل اثراور فرقہ ناجیہ اور طائفہ منصورہ اوراہل اتباع یہ سبھی ایک ہی چیز کے مختلف نام ہیں۔ سلفی اپنے آپ کو سلف امت وارثان نبوت مہاجرین و انصار صحابہ کرام اور تابعین عظام اور ائمہ دین ائمہ رشد و ہدایت کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ ان کی میراث صحابہ کرام اورائمہ دین سلف صالحین کے فہم کے مطابق کتاب و سنت کی اتباع ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَالَّذِیْنَ جَائُ وْا مِنْم بَعْدِہِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِاِِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِِیْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَآ اِِنَّکَ رَئُ وْفٌ رَّحِیْمٌ﴾(الحشر:۱۰)