کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 90
صرف ایک ہی فرقہ نجات یافتہ ہوگا جوکہ منہاج نبوت پر گامزن ہوگا۔ کیا یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اس اضطراب انگیز عقیدہ و منہج کے اختلاف کے باوجود امت کو مختصر کرکے ایک جماعت کی صورت میں جمع کر دیں۔یاپھر یہ کلمہ توحید کی دعوت کے خلاف ایک دعوت ہے۔ اس سے بچ کر رہنا چاہیے۔ ان لوگوں کے پاس خالی خولی دعوں کے علاوہ کوئی دلیل اور حجت نہیں پائی جاتی بس یہی کہتے ہیں: اپنی صفوں میں اندر سے دراڑیں نہ پیدا کرو۔ باہر سے اپنے آپ پر غبار نہ آنے دو۔ مسلمانوں کے مابین اختلافات کو ہوا نہ دو۔ جو چیزیں ہمارے مابین مشترک ہیں ان پر اکھٹے ہو جاتے ہیں اور جن میں ہمارا اختلاف ہے ان میں ایک دوسرے کا عذر قبول کرلیتے ہیں۔ یہ جان لینا چاہیے کہ اعدا کی مکاریوں اورگمراہیوں کو بیان کرنا اور دین کی حراست و حفاظت کے لیے تیار رہنا اور اپنے قلموں کو بھی چوکنا رکھنا بہت ضروری ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿فَاضْرِبُوْا فَوْقَ الْاَعْنَاقِ وَ اضْرِبُوْا مِنْہُمْ کُلَّ بَنَانٍ﴾(الانفال:۱۲) ’’پس تم ان کی گردنوں پر مار مارو اوران کے ہر جوڑ پر ضربیں لگاؤ۔‘‘ ہر انسان پر واجب ہوتا ہے کہ وہ اپنی وسعت اور استطاعت کے مطابق منہج شریعت پر چلتے ہوئے اس ذمہ داری کو نبھائے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَ الَّذِیْنَ لَا یَجِدُوْنَ اِلَّا جُھْدَہُمْ﴾(التوبۃ:۷۹) ’’اور ایسے مسلمانوں پر بھی جو اپنی مشقت(کی کمائی)کے سوائے کچھ نہیں رکھتے۔‘‘ اور ہر مسلمان کے لیے نصیحت کرنا تو میثاق نبوی ہے۔ (الرد علی المخالف،ص:۷۵)