کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 9
آدمی آپ کی عبادت کا حال پوچھنے آئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: کیا تم لوگوں نے یوں یوں کہا ہے؟ اللہ کی قسم!میں اللہ تعالیٰ سے تمہاری بہ نسبت بہت زیادہ ڈرنے والا اور خوف کھانے والا ہوں، پھر روزہ رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں، نماز پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور ساتھ ساتھ عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں، یاد رکھو جو میری سنت سے روگردانی کرے گا، وہ میرے طریقے پر نہیں۔رواہ البخاری۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے پیروکاران ہر دور میں جہلاء کی گمراہیوں باطل پرستوں کی چیرہ دستیوں اور اہل غلو کی تحریف سے دین مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کرتے رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ احادیث نقل کرنے والے علما کرام نے راویوں کی کمزوریوں اور اوہام کو بھی بیان کیا ہے۔حتی کہ حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’جب میں بھی خاموش رہوں گا اور آپ بھی خاموش رہیں گے تو جاہل انسان کو ضعیف احادیث میں سے صحیح حدیث کا کب اور کیسے پتہ چلے گا۔‘‘
اولیٰ اور بہتر یہ ہے کہ اہل بدعت گروہوں اور منہج سلف صالحین کے مخالف فرقوں کی گمراہیاں اور غلطیاں بیان کی جائیں۔اس لیے کہ ہمارے اس دور میں اخوان المسلمون اور تبلیغی جماعت جیسے گمراہ گروہوں کے خطرات بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں۔ پس واجب کی اہمیت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔اس لیے کہ یہ فساد تو بہت بڑا ہے ہی مگرا س سے پیدا ہونے والا دلوں کا فساد اور خرابی بہت ہی بڑے اور انتہائی خطرناک امراض ہیں۔
میں نے اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرتے ہوئے اسی چھوٹے سے کتابچے میں ایک بڑے مضمون کو سمیٹتے ہوئے ان گروہوں پر رد لکھاہے۔میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ حق بات کو میرے دل میں ڈال دے۔ میں نے اس کتابچے میں علما حق کا منہج بھی واضح کیا ہے۔اور ان اہل بدعت اور گمراہ لوگوں کی غلطیاں بھی کھول کر رکھ دی ہیں جو اصول دین میں ان سے اختلاف کرتے ہیں۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ منہج کے لیے اصولی کلام کرتے ہوئے وہ گفتگو فرماتے ہیں