کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 86
لوگ جنہوں نے احسن طریق پران کی اتباع کی، اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے۔ اللہ نے ان کے لیے ایسے باغ تیار کر رکھے ہیں جن میں نہریں جاری ہیں۔ وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔
ہمارا اجتماع صرف اور صرف سلف صالحین کے طریقے پر چل کر ہی ممکن ہوسکتا ہے۔‘‘ (الاجوبۃ المفیدۃ :۱۲۲، ۱۲۴)
علامہ ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ :
سلفی دعوت ہر رنگ اور ہر روپ کی گروہ بندی کے خلاف ایک اعلان جنگ ہے اور اس کا سبب بڑا ہی واضح ہے:سلفی دعوت ایک معصوم ہستی کی طرف منسوب ہے۔ اور وہ ہستی ہے جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی۔ پس جو کوئی اس دعوت سے باہر نکل گیا ہم اسے ہر گز سلفی نہیں کہتے۔ جب کہ دوسری جماعتیں ایسے اشخاص و افراد کی طرف منسوب ہیں جو کہ معصوم نہیں ہیں۔اور جو کوئی سلفیت کا دعوی کرے جو کہ حقیقت میں کتاب و سنت کی دعوت ہے اسے چاہیے کہ وہ ان سلفی راہوں پر بھی چلے وگرنہ مسمی کی حقیقت کے بغیر خالی خولی نام رکھ لینا کوئی فائدہ نہیں دے گا۔‘‘ (فتاوی العلماء الاکابر)
شیخ بکر ابو زید رحمہ اللہ :
آپ اپنی کتاب میں ان دھڑوں کی طرف نسبت کا حکم بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’آج کل بہت سارے اسلامی فرقوں اور گروہوں کا حال یہ ہے کہ یہ کسی کو اپنا بڑا اور قائد مقرر کردیتے ہیں اور پھر ان سے دوستی اور محبت رکھنے والے سے محبت اور دوستی رکھتے ہیں اور ان کے مخالفین سے دشمنی اپنا لیتے ہیں۔ اور پھرکتاب و سنت کی طرف رجوع کیے بغیراور اس کی دلیل کے متعلق پوچھے بغیر ہر فتوی میں ان کی اقتدا و اتباع کرتے ہیں۔‘‘
اور آپ اپنی کتاب حلیۃ طالب العلم میں ص۶۵پر فرماتے ہیں:
’’حزبیت اور گروہ بندی کی اساس پر کوئی ولا و برا قائم نہیں ہوسکتی۔‘‘