کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 85
’’جن لوگوں نے اپنے دین میں تفرقہ ڈالا اور کئی فرقے بن گئے، ان سے آپ کو کچھ سروکار نہیں۔ ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔ پھر وہ خود ہی انہیں بتلا دے گا کہ وہ کن کاموں میں لگے ہوئے تھے۔‘‘
جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں خبردیتے ہوئے فرمایا تھا:
’’میری امت تہتر فرقوں پر تقسیم ہوگی ان میں ایک کے علاوہ باقی سب فرقے جہنمی ہوں گے۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم !وہ نجات پانے والے کون ہیں؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو میرے اور میرے صحابہ کے راستے پر چلیں گے۔‘‘
اس ایک جماعت کے علاوہ کو ئی نجات یافتہ جماعت نہیں ہے۔ یہی وہ جماعت ہے جس کا منہج وہ منہج ہے جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم چل رہے تھے۔ ان کے علاوہ جتنے بھی لوگ ہیں وہ فرقے ہیں وہ جماعت ہر گز نہیں۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَ اِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا ہُمْ فِیْ شِقَاقٍ﴾(البقرۃ:۱۳۷)
’’ اور اگر اس سے منہ پھیریں تو وہ ہٹ دھرمی پر اتر آئے ہیں۔‘‘
امام مالک رحمہ اللہ فر ماتے ہیں:
’’اس امت کے بعد میں آنے والے لوگوں کی اصلاح صرف اسی راہ پر چل کر ہوسکتی ہے جس سے پہلے لوگوں کی اصلاح ہوئی تھی۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُھٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُمْ بِاِحْسَانٍ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَ رَضُوْا عَنْہُ وَ اَعَدَّ لَہُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَہَا الْاَنْھٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَآ اَبَدًا ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ ﴾ (التوبۃ:۱۰۰)
’’وہ مہاجر اور انصار جنہوں نے سب سے پہلے ایمان لانے میں سبقت کی اور وہ