کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 84
کامطلب یہ ہے کہ یہ جماعتیں حق پر ہیں-۔ تو پھر اس دروازے سے لوگوں پر گمراہی داخل ہوگی۔ پس جب بھی ایسی چیزیں سامنے آئیں تو ان کی حقیقت کو بیان کرنا واجب ہوجاتا ہے۔اس لیے علوم شریعت کے طلبہ کی نسبت ان جماعتوں کا خطرہ عوام کے لیے بہت زیادہ ہے۔ اس لیے کہ علماء کے خاموش رہنے پر عوام یہ گمان کرنے لگتے ہیں کہ یہ جماعت صحیح اور حق ہے۔ سوال:.... کیا ان گروہوں اور فرقوں کے ساتھ اتحاد ممکن ہے؟ اوروہ کون سا منہج ہے جس پر چل کر اجتماع و اتحاد ہوسکتاہے؟ جواب:.... گروہوں اورفرقوں کیساتھ اتحاد ممکن نہیں۔کیونکہ یہ گروہ تو ایک دوسرے کے خلاف ہیں۔ جبکہ دو مخالف چیزوں کے مابین اتحاد ناممکن اور محال ہے۔ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَ اعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوْا﴾(آل عمران:۱۰۳) ’’اوراللہ تعالیٰ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ میں نہ پڑو۔‘‘ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے گروہ بندی سے منع کیا ہے اور ایک جماعت بن کر رہنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿اَ لَا اِِنَّ حِزْبَ اللّٰہِ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ﴾(المجادلۃ: ۲۲) ’’سن لو!اللہ کی جماعت کے لوگ ہی فلاح پانے والے ہیں۔‘‘ اوراللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَاِِنَّ ہٰذِہٖ اُمَّتُکُمْ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً﴾(المؤمنون:۵۲) ’’بیشک یہ لوگ ہیں تمہارے دین کے سب ایک دین پر ہیں۔‘‘ مختلف دھڑے گروہ فرقے ان کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْادِیْنَہُمْ وَکَانُوْ اشِیَعًا لَّسْتَ مِنْہُمْ فِیْ شَیْئٍ اِنَّمَآ اَمْرُہُمْ اِلَی اللّٰہِ ثُمَّ یُنَبِّئُہُمْ بِمَا کَانُوْا یَفْعَلُوْنَ﴾(الانعام:۱۵۹)