کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 82
عذاب ہوگا۔‘‘ کوشش کرو کہ لوگوں کو ایک بات پر جمع کرسکو۔اور گروہ بندی کو ترک کردو۔کیونکہ تفرقہ بازی اور گروہ بندی رسوائی اور ناکامی کا سبب ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعاگوہیں کہ وہ مسلمانوں کے امور کی اصلاح فرمادیں۔اور انہیں ایک کلمہ پر جمع کردیں۔ بیشک اللہ تعالیٰ اس پر قادر ہیں۔ تحریر :.... محمد بن صالح ابن عثیمین ۱۳ صفر ۱۴۱۹ہجری نیز آپ سے یہ سوال بھی پوچھا گیا کہ: سوال:.... اس وقت میدان میں موجود مختلف اسلامی جماعتوں کی طرف نسبت رکھنے کا حکم ہے؟ ہم اس بارے میں واضح راہیں چاہتے ہیں تاکہ ان لوگوں کے ساتھ اس کے مناسب برتا کرسکیں؟ جواب:....اول: میرے بھائی!ہم اس دینی تفریق کے قائل نہیں ہیں۔ یعنی اس لحاظ سے کہ ہر گروہ یا جماعت اپنے آپ کو دوسروں سے منفرد سمجھنے لگے۔ یہ تفریق اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں شامل ہے:اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْادِیْنَہُمْ وَکَانُوْ اشِیَعًا لَّسْتَ مِنْہُمْ فِیْ شَیْئٍ اِنَّمَآ اَمْرُہُمْ اِلَی اللّٰہِ ثُمَّ یُنَبِّئُہُمْ بِمَا کَانُوْا یَفْعَلُوْنَ﴾(الانعام:۱۵۹) ’’جن لوگوں نے اپنے دین میں تفرقہ ڈالا اور کئی فرقے بن گئے، ان سے آپ کو کچھ سروکار نہیں۔ ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔ پھر وہ خود ہی انہیں بتلا دے گا کہ وہ کن کاموں میں لگے ہوئے تھے۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ آپ ان لوگوں کو دیکھیں گے کہ ان میں ایک دوسرے کے خلاف بغض و نفرت پائی جاتی ہے۔ اور ان کی یہ نفرت اور بغض ان فاسق لوگوں کی بغض ونفرت سے بڑھ کر ہے جو اعلانیہ گناہ کے کام کرتے ہیں۔ جیسا کہ ہم یہ چیزیں سنتے آرہے ہیں۔اور یہ لوگ