کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 81
علامہ ابن عثیمین رحمہ اللہ : سوال:.... اس وقت میں جماعتوں کی کثرت کے ساتھ موجودگی آں جناب پر مخفی نہیں ہے۔ آپ ان کے بارے میں ہمیں کیا نصیحت فرماتے ہیں؟۔ جواب: ....بسم اللہ .... اس میں کوئی شک نہیں کہ مسلمانوں کا ان مختلف گروہوں میں بٹ جانا اس اتفاق و یکجہتی اور اجماع کے خلاف ہے جس کاتقاضا شریعت مطہرہ کرتی ہے۔ اور اس میں شیطان کی موافقت ہے جو کہ مسلمانوں کے مابین بغض و عداوت اور نفرت پیداکرنا چاہتا ہے۔ اور انہیں اللہ تعالیٰ کی یاد اور نمازوں سے روکنا چاہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿اِنَّ ھٰذِہٖٓ اُمَّتُکُمْ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً وَّ اَنَا رَبُّکُمْ فَاعْبُدُوْنِ﴾(الانبیا:۹۲) ’’یہ لوگ ہیں تمہارے دین کے سب ایک دین پر ہیںاور میں ہوں رب تمہارا سو میری بندگی کرو۔‘‘ اور ایک دوسرے مقام پراللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَاِِنَّ ہٰذِہٖ اُمَّتُکُمْ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً وَّاَنَا رَبُّکُمْ فَاتَّقُوْنِی﴾(المؤمنون :۵۲) ’’اور یہ لوگ ہیں تمہارے دین کے سب ایک دین پر اور میں ہوں تمہارا رب سو مجھ سے ڈرتے رہو۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَ اعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوْا﴾(آل عمران:۱۰۳) ’’اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ میں نہ پڑو۔‘‘ اوراللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَ لَا تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ تَفَرَّقُوْا وَ اخْتَلَفُوْا مِنْ بَعْدِ مَا جَآئَ ہُمُ الْبَیِّنٰتُ وَ اُولٰٓئِکَ لَہُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ﴾(آل عمران:۱۰۵) ’’نیز تم ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جو فرقوں میں بٹ گئے اور روشن دلائل آجانے کے بعد آپس میں اختلاف کرنے لگے؛یہی لوگ ہیں جنہیں بہت بڑا