کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 80
گے جو مختلف گروہوں اور فرقوں سے نسبت رکھتے ہیں ؟ جواب:....ہم اپنے تمام بھائیوں کو نصیحت کرتے ہیں کہ وہ حکمت اوربھلے طریقے سے وعظ و نصیحت اور اچھے طریقے سے رد کرتے ہوئے دعوت إلی اللہ کا کام کریں۔ جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالی نے اس کاحکم دیاہے۔تمام لوگوں کے ساتھ یہی رویہ ہونا چاہیے۔ اور اہل بدعت جب اپنی بدعات کا اظہار کریں تو ان کے ساتھ بھی یہی سلوک روا رکھنا چاہیے۔ اور ان کی بدعات کا انکار کرنا چاہیے بھلے وہ شیعہ ہوں یا کوئی دوسرا ہو۔ ممن جب بھی کوئی بدعت دیکھتا ہے تو اس پر واجب ہو جاتا ہے کہ اپنی طاقت کے مطابق شرعی اصولوں کو سامنے رکھتے ہوئے بدعت کا انکار اور اس پر رد کریں۔ جہاں تک بات ان نئی نئی جماعتوں کی طرف نسبت کی ہے تو واجب یہ ہوتا ہے کہ ان جماعتوں اور ان کی طرف نسبت کو ترک کردیاجائے۔ اور اپنی نسبت صرف اورصرف کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رکھیں۔ اور اس پر ایک دوسرے کے ساتھ صدق واخلاص کے ساتھ تعاون کریں۔ اور اس جماعت میں شامل ہوجائیں جس کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ اَ لَا اِِنَّ حِزْبَ اللّٰہِ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ﴾(المجادلۃ: ۲۲) ’’سن لو!اللہ کی جماعت کے لوگ ہی فلاح پانے والے ہیں۔‘‘ اس سے پہلے اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی صفات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ﴿لَا تَجِدُ قَوْمًا یُّؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَادَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ﴾(المجادلۃ: ۲۲) ’’جو لوگ اللہ اور آخرت کے دن پر یقین رکھتے ہیں۔ آپ نہیں پائیں گے کہ وہ ان سے دوستی لگائیں جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہوں۔‘‘ (مجموع فتاوی ابن باز؍۱۷۶)