کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 8
اوردوسرے لوگوں کو بھی سلفی حضرات سے ڈراتے اور بد گمان کرتے ہیں۔ مسلمان پر واجب ہوتا ہے کہ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا علم بلند کرے اور اس سے منحرفین کے باطل عقائد اور عیوب لوگوں کے سامنے بیان کرے۔تاکہ لوگ ان کے چنگل میں نہ پھنسنے پائیں۔ یہ سارا کام حکمت کے ساتھ اورپیارو محبت اورنرمی سے ہونا چاہیے۔ اہل باطل تو انبیا و مرسلین علیہم السلام سے عداوت رکھنے والے لوگ ہیں۔ جبکہ دعوت حق (امر بالمعروف اور نہی عن المنکر)کا کام ایسا فضیلت والا منصب ہے جس کی وجہ سے اس امت کو باقی تمام امتوں پر برتری حاصل ہے۔راہ حق سے جتنا بھی انحراف دیکھنے میں آتاہے اس کی وجہ یا تو غلو ہے یا پھر کوتاہی۔ ہمارے اس دور میں کتنی نئی نئی راہیں ایجاد ہوگئی ہیں؟اور غلو و جفا کے کیا کیا مظاہر دیکھنے میں آرہے ہیں؟(الحفیظ والامان) پس اس موقع پر واجب ہوتا ہے کہ ان لوگوں کے متعلق اصولی بنیادوں پر استوار شدہ صحیح شرعی مؤقف بیان کیا جائے۔ یہ امت محمدیہ کا شعار ہے۔ تا کہ دلیل کی روشنی میں حقیقی اسلام منہاج نبوت کے مطابق بالکل خالص اور پاکیزہ باقی رہے۔اور ہربات پربرہان ودلیل پیش کی جائے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ قُلْ ہَاتُوْا بُرْہَانَکُمْ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ﴾(البقرہ: ۱۱۱) ’’ان سے کہو کہ اگر تم سچے ہو تو کوئی دلیل تو پیش کرو۔‘‘ نیزاللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿قُلْ ہَاتُوْا بُرْہَانَکُمْ ھٰذَا ذِکْرُ مَنْ مَّعِیَ وَ ذِکْرُ مَنْ قَبْلِیْ بَلْ اَکْثَرُہُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ الْحَقَّ فَہُمْ مُّعْرِضُوْنَ﴾( الانبیاء: ۲۴) ’’ان سے کہہ دو : لاؤ اپنی دلیل پیش کرو ؛یہ ہے میرے پاس آئی ہوئی کتاب؛ اور مجھ سے اگلوں کی دلیل؛ بات یہ ہے کہ ان میں اکثر لوگ حق کو نہیں جانتے اسی وجہ سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔‘‘ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں تین