کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 75
رکھیں گے؟ اور تمہارا یہ فساد اور دھوکا بازی اس حد تک پہنچ گئے ہیں کہ بجائے اس کے کہ لوگ ایک ہی جماعت بن کر رہیںدس جماعتیں نہ بنیں اور ایک ہی راستے پر رہیں دس راستے نہ بنائیں تم نے ان میں تفرقہ بازی اور گروہ بندی پیدا کردی۔ ان کے احساسات ومشاعر سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں علمائے حق سے بدگمان کرکے دور کردیا۔اور حکمرانوں کے خلاف ان کو ابھارنے لگ گئے۔
یہ منحرف جماعتیں بظاہر زہد اور پارسائی کا لباس اوڑھے ہوئے ہیں اور وعظ و نصیحت کا کام کرتے ہیں مگر اپنے منہج و وسائل اور طریق کار میں راہ حق سے برگشتہ اور دور ہیں۔ ان کے اندر موجودتفرقہ و گروہ بندی بیعت و گشت اور بیانات اور خروج کے بدعتی عناصر نے نوجوانوں کو خرافات میں ایک نئے فرقہ میں تبدیل کردیا ہے۔
محترم بھائی!آپ کی خدمت میں اس کی بابت کچھ تفصیل پیش ہے۔
اوّل:....سب سے پہلے: لاإ لہ إلا اللّٰہ کی تفسیر ان الفاظ میں کرنا کہ دل سے فاسد یقین کو نکال کر اس میں صحیح یقین داخل کرنا۔ علامہ ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں: کلمہ طیبہ کی یہ تفسیر اوراس طرح کی شرح صحیح نہیں ہے۔ اس لیے کہ اس سے صرف توحید ربوبیت ثابت ہوتی ہے۔اور یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ صرف توحید ربوبیت کے اقرارکی بنیاد پر کوئی انسان اسلام میں داخل نہیں ہوسکتا۔ بلکہ ایسی تفسیر بیان کرنے والے پر واجب ہوتا ہے کہ وہ یہ غلط معنی بیان کرنے پر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سچی توبہ کرے۔
دوم:.... شیخ حمود تویجری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب القول البلیغ فی التحذیر من جماع التبلیغ میں ص۱۰پر ان کے بعض امراء کے بارے میں لکھا ہے کہ ان کا کہنا ہے کہ : اگر ہمیں کچھ بھی اختیار حاصل ہوتاتو میں ابن تیمیہ ابن قیم اور محمد بن عبد الوہاب رحمہم اللہ کی کتابیں جلا کر راکھ کردیتے۔ اور ان کا ایک ورق بھی باقی نہ چھوڑتے۔
ص۳۳۵پر تبلیغی جماعت کے ایک بزرگ اور الشہاب الثاقب کے مؤلف کے متعلق لکھا ہے کہ وہ محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ کو گالیاں دیاکرتے تھے۔