کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 73
ہوتی ہے۔ ‘‘ آگے چل کر آپ فرماتے ہیں: ’’ تبلیغی جماعت کا کوئی علمی منہج نہیں۔بلکہ ان کا منہج اس جگہ کے اعتبار سے ہوتا ہے جہاں پر یہ لوگ موجود ہوں۔ اس لیے کہ یہ لوگ وقت اورماحول کے اعتبار سے ہر رنگ میں ڈھلنا جانتے ہیں۔ ‘‘ شیخ عبد الرزاق عفیفی رحمہ اللہ : تبلیغی جماعت کے متعلق فرماتے ہیں: ’’ میں تبلیغی جماعت کو ایک لمبے عرصہ سے جانتا ہوں۔ یہ بدعتی لوگ ہیں خواہ جہاں کہیں بھی ہوں۔ یہ لوگ مصر میں اسرائیل میں امریکہ میں سعودیہ میں غرض کہ ہرجگہ پر اپنے شیخ الیاس سے جڑے ہوئے ہیں۔‘‘(فتاوی الشیخ:۱؍۱۷۴) شیخ عبد العزیز الراجحی حفظہ اللہ : آپ فرماتے ہیں: ’’یہ بات تو معروف ہے کہ تبلیغی جماعت والے صوفی ہیں۔ہم لوگوں کو ان کے ساتھ نکلنے کی اجازت نہیں دیتے۔ اس لیے کہ ان لوگوں کے ہاں توحید کی دعوت کا کوئی اہتمام نہیں۔نہ ہی بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور نہ ہی برائی سے منع کرتے ہیں۔ بس صرف ایک ہی رٹ لگاتے ہیں : نکلو اور نکلو........‘‘ پھر آپ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ: ’’اگر آپ تبلیغی جماعت کے درمیان کھڑے ہوکر توحید کی بات کریں گے تو وہ آپ کو ہر گز ایسا نہیں کرنے دیں گے۔ وہ کہتے ہیں: توحید کی طرف نہ بلاؤ اور نہ ہی برائی سے منع کرو۔بلکہ لوگوں کو ان ان چیزوں کی دعوت دو۔ کسی ایک کے بارے میں کوئی بات نہ کرو۔ جب کہ سلفی اپنے طلبہ کو علم حاصل کرنے کی نصیحت کرتے ہیں وہ انہیں علم ِفقہ سیکھنے اور دین میں بصیرت حاصل کرنے کی دعوت