کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 71
اللّٰہ کے میدان میں ان لوگوں کا منہج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہج کے خلاف ہے۔ اصل میں یہ اہل بدعت و تصوف کی دعوت ہے۔جب معاملہ ایسے ہی ہے تو پھر اس جماعت سے بچ کر رہنا واجب ہوجاتا ہے۔ خصوصا ہمارے ملک سعودی عرب میں جہاں پر اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے صحیح اور سلیم منہج و الی جماعت سلفی حضرات موجود ہیں جو کہ صراط مستقیم پر قائم ہیں۔‘‘
پھر آپ اس جماعت سے لوگوں کو ڈراتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’ یہ جماعت لوگوں کواللہ تعالیٰ پر ایمان لانے اور گناہ اور برائیاں ترک کرنے اور نیکی کے امور بجالانے کی دعوت دیتی ہے۔مگر مقام افسوس تو یہ ہے کہ نہ ہی توحید کی دعوت دیتے ہیں اور نہ ہی شرک سے منع کرتے ہیں۔ یہ لوگ بعض فروعی اعمال و عبادات اور ذکر و اذکار کی مشقیں کرتے رہتے ہیں۔ اور ان میں بعض اہل بدعات کے مناہج بھی پائے جاتے ہیں۔ جیساکہ خروج اور لمبے اور متعین مدت کے سفر۔ اور ایسے ہی یہ لوگ اس صحیح اور شرعی علم سے بھی بے نیازی برتتے ہیں جس علم کی روشنی میں صحیح عقیدہ اور شرعی عبادات و معاملات کی معرفت حاصل ہوتی ہے۔ اور ایسے ہی مباحات(و مکروہات اورحرام و حلال)کا علم حاصل ہوتا ہے۔ ‘‘
اور اسی علم کی وجہ سے صحیح عقیدہ کے مخالف امور کا بھی علم حاصل ہوتا ہے۔
آخر میں آپ نے اپنی نصیحت کو اس بات پر ختم کیا ہے آپ اس جماعت کی طرف نسبت رکھنے کا حکم بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
یہ ایسی ناقص دعوت ہے جو کسی بھی طرح کچھ بھی کام نہیں آسکتی۔ کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ ایسی جماعت سے نسبت رکھے یا ان کے ساتھ نکلے۔ اس لیے کہ اس جماعت کے ساتھ جانے میں دین میں بصیرت یا عقیدہ کی معرفت میں کچھ بھی فائدہ نہیں ہوگا۔