کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 7
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم مقدمہ اِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ، نَحْمَدُہٗ وَ نَسْتَعِیْنُہٗ وَ نَسْتَغْفِرُہٗ،وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ أَنْفُسِنَا وَ سَیِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ یَّھْدِِہٖ اللّٰہُ فَلا مُضِلَّ لَہٗ، وَمَنْ یُّضْلِلْ فَلا ہَادِيَ لَہٗ، وَأَشْہَدُ أَنْ لَّااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ،وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًَا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ۔ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہٖ وَسَلَّمَ تَسْلِیْمًا کَثِیْرًا إِلٰی یَوْمِ الدِّیْن؛ أَمَّا بَعْدُ۔ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ جس آدمی کے پاس علم ہواس پر اس علم کو پھیلانا اور اس کا بیان کرناواجب ہوجاتاہے۔ اس کے لیے علم کی بات چھپانا کسی بھی طرح جائز نہیں؛اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَ اِذْ اَخَذَ اللّٰہُ مِیْثَاقَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ لَتُبَیِّنُنَّہٗ لِلنَّاسِ وَ لَا تَکْتُمُوْنَہٗ فَنَبَذُوْہُ وَرَآئَ ظُہُوْرِہِمْ وَ اشْتَرَوْا بِہٖ ثَمَنًا قَلِیْلًا فَبِئْسَ مَا یَشْتَرُوْنَ﴾(آل عمران: ۱۸۷) ’’اور اللہ تعالیٰ نے جب اہل کتاب سے عہد لیا کہ تم اسے سب لوگوں سے ضرور بیان کرو گے اور اسے چھپاؤ گے نہیں تو پھر بھی ان لوگوں نے اس عہد کو اپنی پیٹھ پیچھے ڈال دیا اور اسے بہت کم قیمت پر بیچ ڈالا۔ ان کا یہ بیوپار بہت برا ہے۔‘‘ مخالفین پر رد کرناایک اہم ترین واجب ہے جسے کسی بھی صورت میں ترک نہیں کیا جاسکتا۔حق بات بیان کرنے سے خاموش رہنے والا گونگا شیطان ہے۔پس اس بنا پر میں نے اہل سلف کے مخالفین پر یہ رد لکھا ہے۔ وہ لوگ جو خود بھی سلف صالحین کی راہ کو چھوڑ چکے ہیں