کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 58
شیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ : جب آپ سے ایک طالب علم نے سوال کیا کہ:فرقہ جامیہ ایک خطرناک فرقہ ہے اپنے نوجوانوں کو ان کے بارے میں نصیحت کریں؟ تو آپ نے فرمایا: کیا اس کی مراد شیخ محمد بن امان جامی رحمہ اللہ پر تہمت باندھنا ہے؟۔یہ سائل بہت بڑی غلطی کا ارتکاب کررہا ہے۔ افسوسناک پہلو یہ لوگ ایسے الزامات لگاتے ہیں حالانکہ حق یہ ہے کہ :محمد بن امان جامی رحمہ اللہ اور شیخ ربیع بن ہادی مدخلی رحمہ اللہ اوردیگر سبھی مشائخ مدینہ ہمارے ہاں عقیدہ سلیمہ پر اور علمی اعتبار سے معروف اور سلفی ہیں۔ اور پھر آپ نے طلبہ کو ان کی کتابیں پڑھنے اور ان سے علم حاصل کرنے کی وصیت کی۔ اور فرمایا: اور یہ ایسے الزامات لگاتے ہیں اور انہیں جامیہ کہتے ہیں ان کے اسلاف نے اس سے پہلے ہمیں بھی وہابی ہونے کاطعنہ دیتے تھے۔یہ لوگ بھی ان کی سوچ و فکر پر کاربند ہیں۔ہم سارے وہابی اور جامی ہیں۔ جامی یہ ایک جدید اصطلاح ہے۔ جسے ان لوگوں نے گھڑ لیا ہے جو کہ بالکل جاہل ہیں اور شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ کی دعوت پر طعنہ زنی کرنا چاہتے ہیں۔ الحمد للہ !ہم سب وہابی اور جامی ہیں اس لیے کہ ہم سلفی ہیں۔ ان شا اللہ۔ ایسے ہی اپنی ایک تحریر میں علامہ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’محمد بن امان الجامی علم و فضل حسن عقیدہ اور دعوت إلی اللہ کی سرگرمیوں میں اور بدعات و خرافات سے ڈرانے میں ہمارے ہاں معروف ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کی مغفرت فرمائے۔ آپ ہمارے خاص الخواص اہل سنت بھائیوں میں سے تھے۔ ہم آپ کے علم سے استفادہ کرنے کی نصیحت کرتے ہیں۔‘‘ (أسئلہ السویدیہ ج:۲) شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ: آپ کے متعلق فرماتے ہیں: شیخ محمد امان الجامی ان بہت کم نادر علما ء کرام میں سے ہیں جنہوں نے اپنا علم اور اپنی تمام ترصلاحتیں مسلمانوں کے فائدہ ؛ان کی رہنمائی اور دعوت إلی