کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 57
سے موسوم کرتے ہیں۔ اس لیے کہ یہ لوگ حکام طبقہ کو نہ گالیاں دیتے ہیں اور نہ ہی برا بھلا کہتے ہیں۔بلکہ وہ لوگوں کو نیکی کے کاموں میں حکمرانوں کی اطاعت کا حکم دیا کرتے ہیں۔
یہ لوگ عقیدہ و منہج میں سلفی ہیں۔مگر بعض وسائل کے استعمال میں غلطی کر جاتے ہیں۔ اور دعوت کے میدان حکمت اور وعظ و نصیحت میں سختی کر جاتے ہیں۔ ان کی فضیلت یہ ہے کہ انہوں نے بہت سے انقلابی لیڈروں اور دیگر جماعتوں جیسے اخوان المسلمین؛ سرورین اور تبلیغی جماعت والوں کی غلطیاں بڑے دھڑلے سے اس وقت میں بیان کیں جب دوسرے لوگ خاموش ہوگئے تھے۔
انہوں نے سلفی منہج اور دعوت کو اس وقت میں واضح طورپر کھول کربیان کیا جب بہت سارے لوگ چپ سادھے ہوئے تھے۔اور بہت سارے لوگوں پر حق واضح نہیں تھا۔منہج کا بہت ہی کم کوئی مسئلہ ایسا ہوگا جس میں ان کا اختلاف دوسرے لوگوں سے ہوا مگر حق ان لوگوں کے ساتھ ہی ہوتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی وجہ سے عوام الناس کو بہت فائدہ پہنچایا۔ انہوں نے دلیل و برہان کی روشنی میں حق کو کھول کر بیان کیا۔ منحرفین اور اہل باطل پر کاری ضرب لگائی۔ اگر اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کے بعد یہ لوگ نہ ہوتے تو بہت سارے ممالک میں سلفی منہج اور توحید کی دعوت مٹ چکی ہوتی۔انہوں نے اخوان المسلمون؛ سروریہ ؛تبلیغی جماعت اور دیگر گروہوں کی غلطیاں اور عیوب واضح طور پر بیان کیے۔ اہل حدیث کی منقبت اور فضائل بیان کیے۔ لوگوں کو شرکیات خرافات بدعات اور راہ حق سے ہٹے ہوئے لوگوں سے خبردار کیا۔ اخوا ن المسلمون کے مرشدین اور بڑے مراجع کا فساد اور خرابیوں کو طشت ازبام کیا۔اور حکام کی طرف رجوع کرنے کی اہمیت بیان کی۔
بہت سارے علماء و مشائخ نے شیخ محمد امان جامی کی فضیلت و منقبت بیان کی ہے۔ ان کبار علمائے کرام میں علامہ شیخ عبدالعزیز رحمہ اللہ شیخ صالح اللحیدان صالح الفوزان اور شیخ عبد المحسن العباد حفظہم اللّٰہ تعالیٰ شامل ہیں۔