کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 52
’’اے ایمان والو!اللہ کی اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور ان حاکموں کی بھی جو تم میں سے ہوں۔ پھر اگر کسی بات پر تمہارے درمیان جھگڑا پیدا ہوجائے تو اگر تم اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہو تو اس معاملہ کو اللہ اور اس کے رسول کی طرف پھیر دو۔یہی طریق کار بہتر اور انجام کے لحاظ سے اچھا ہے۔‘‘
بلا شک و شبہ بہت سارے اخوان المسلمون والے تبلیغی جماعت والے اور سروری اور ان کے علاوہ دیگر گروہوں کی طرف منسوب لوگ ایسے ہی اگر آپ ان سے گروہ بندی کے متعلق پوچھیں گے تو وہ اس چیز کا بالکل انکار کر دیں گے۔ اور کہیں گے: ہم ان لوگوں میں سے نہیں ہیں۔ حالانکہ ان کی سوچ و فکر اور تنظیم و جماعت کی بات ہو تو پھر ان کی وہی سوچ اور وہی ذہنیت وہی تنظیم ہوتی ہے۔ وہ اپنے اس نظام سے کبھی باہر نہیں ہوسکتے۔ بھلے وہ اپنی زبانی کتنے ہی ایسے دعوے کیوں نہ کرلیں کہ وہ ان منحرف جماعتوں سے کوئی تعلق نہیں رکھتے۔ ان تمام لوگوں کا سلفیت سے کراہت و نفرت پر اتفاق و اتحاد ہے۔ اوریہ لوگ آپس میں اختلاف کے باوجود سلفیوں کے خلاف منصوبہ بندی اور بغض ونفرت پر متفق ہیں۔ جب کہ(تبلیغی جماعت والے) مملکت سعودی عرب اور بلاد خلیج میں اخوان المسلمون اور سروریوں کے لیے خدمات سر انجام دیتے ہیں۔
میرے محترم نوجوان بھائیو!ان تمام گروہوں اور دھڑوں سے بچ کر رہیں جن پر مملکت سعودی عرب میں اپنی سر گرمیاں جاری رکھنے پر پابندیاں عائد ہیںاور ملک کا نظام ان کے ساتھ منسلک ہونے کی اجازت نہیں دیتا۔ ان تمام گروہوں کو چھوڑ کر حقیقی اہل سنت والجماعت سلفی حضرات کے ساتھ مل جائیں جو کہ توحید کے علماء ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ جب انسان سیدھے منہج اور خالص عقیدہ توحید کو چھوڑ دیتا ہے تو اس کی عقل میں کمزوری اور خلل آجاتا ہے۔
شیخ محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ نے کتنی سچی کہی ہے جب آپ نے فرمایا:
’’ہمارا ایک بچہ بھی تمہارے ایک ہزار علماء پر غالب آسکتا ہے۔‘‘