کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 50
بخشش نہیں نہ ہی کوئی ہبہ ہے بلکہ یہ ایک ایسا اتفاق ہے جس پر تمام لوگوں کا اتفاق ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا۔ حدیث میں آتاہے:
’’ ان فتنوں کے ظاہر ہونے سے پہلے جلد جلد نیک اعمال کرلو جو اندھیری رات کی طرح چھا جائیں گے صبح آدمی ایمان والا ہوگا اور شام کو کافر یا شام کو ایمان والا ہوگا اور صبح کافر اور دنیوی نفع کی خاطر اپنا دین بیچ ڈالے گا۔‘‘ (مسلم)
بہت سارے اخوان المسلمون کے لوگ بڑی داڑھی رکھنے شلوار ٹخنوں سے اوپر رکھنے اور لباس(اور دیگر امور)میں کفار کی مخالفت کرنے کا مذاق اڑاتے ہیں۔ علوم شرعی کے حصول سے اپنے آپ کو بے نیاز سمجھتے ہیں۔
اس لیے کہ یہ لوگ زور بیان اور چکنی چپڑی باتوں سے حقائق کو تبدیل کر کے پیش کرتے ہیں۔اکثر طور پر کفار کی تقلید کرتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ صحیح اور اصلی اہل سنت والجماعت اہلحدیثوں سے چڑ اور چھیڑ خانی رکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَ مَنْ یُّشَاقِقِ الرُّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْہُدٰی وَ یَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤمِنِیْنَ نُوَلِّہٖ مَاتَوَلّٰی وَ نُصْلِہٖ جَہَنَّمَ وَسَآئَ ت مَصِیْرًا﴾ (نساء:۱۱۵)
’’مگر جو شخص راہ راست کے واضح ہوجانے کے بعد رسول کی مخالفت کرے اور مومنوں کی راہ چھوڑ کر کوئی اور راہ۔ اختیار کرے تو ہم اسے ادھر ہی پھیر دیتے ہیں جدھر کا خود اس نے رخ کر لیا ہے، پھر ہم اسے جہنم میں جھونک دیں گے جو بہت بری بازگشت ہے۔‘‘
اخوان المسلمون ایسے ہی روافض کی تائید و حمایت میں کمر بستہ رہتے ہیں۔ ان کا ایک رسالہ الصباح الجدیدجو کہ اخوان المسلمون کی طرف سے جامعہ خرطوم سے چھپتا ہے۔اس نے ۱۹۸۲۔۲۔۱۷میں ایک مقالہ شائع کیا ہے جس کا عنوان رکھا ہے:
نصرت کی بشارتیں-خلیج کے مشائخ ڈالر کے زور پر-خمینی کے خلاف فتوی صادر کرتے