کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 47
کررہے ہیں جو کہ قیادت اسلام کے ستون ہیں۔اور سادات مراغنہ کے لیے خالص محبت و تکریم اور پیار و الفت کا اظہار کرتے ہیں۔ ہمارا نمائندہ جب بھی ان کے پاس سوڈان گیا تو انہوں نے اسی اخلاص و محبت کامظاہرہ کیا۔‘‘ اور پھر اس نے لکھاہے: ’’میں۱۹۳۷ میں بھی اسرا و معراج کے جلسہ میں شریک ہوا۔ مجلس کے ایک کونے میں اسماعیلیہ [شیعہ]کے بڑے سید مرغینی بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ ہمارے ایک بھائی بھی وہاں ان کے پاس موجود تھے۔ ‘‘ پس ختمی دلاور ختمی تائید اس دعوت کی تاریخ میں روز اول سے ہی ان کے ساتھ شامل و شریک رہی ہے۔سماح الشیخ سید عثمان مرغینی الکبیر اور سید محمد عثمان اس علم کو بلند کرنے والے سب سے پہلے انسان تھے۔ اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ: ’’ اس دعوت کی ابتدا کے اس اہم موڑ پر انہوں نے جو کردار دیکھایا ہے اور ان(اخوا ن المسلمون)کے دلوں میں حضرت محترم(سید مرغینی)کے لیے جو عزت و اکرام اور محبت پائی جاتی ہے اسے ہم اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ ‘‘ استاذ :مصطفی السباعی:(سابق)مرشد عام اخوان المسلمون(بلاد شام)۔ کہتاہے: ’’تمام معاملات اصلاً عوام کے ہاتھ میں ہیں۔ اس لیے کہ ہر قیادت اور حکومت کا اصل مصدر عوام ہیں۔ یہی حکومتی قیادت جو کہ تأسیسی مجلس اور دستوری حکومت کی ترجمان ہوتی ہے اسے جماعت الام(بڑی یا مرکزی جماعت)کہا جاتاہے۔ ‘‘ اور اس نے مزید کہا ہے: ’’ جمہوریت جمہور کی حاکمیت سے رضامندی کانام ہے جس میں دستور اور حکم کی سیادت عوام کے پاس ہوتی ہے۔ اور اگر یہ جمہور کوئی ایسا فیصلہ بھی کرلیں جو کہ