کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 38
یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ ﴾ اوردوسرا شخص جو کہتا ہے: بیشک اللہ تعالیٰ تین میں سے تیسرا ہے۔ اور بیشک اللہ تعالیٰ ہی مسیح ہے اور مسیح ہی اللہ تعالیٰ اور اس کا بیٹا ہے۔ ایسا کہنا دین کی معرفت نہ ہونے کا نتیجہ ہے۔ سیاسی اتحاد اور جماعت بندی کبھی بھی ہمارے اس اسلامی عقیدہ پر اثر انداز نہیں ہوسکتی جس کے اصول ثابت شدہ اور متفق علیہ ہیں۔ جو کہ اہل سنت والجماعت کا ایک واضح منہج ہے۔ میں اس جماعت کے ذمہ داروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ جماعتی سطح پر کھلم کھلا اعلان کریں کہ وہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی شریعت چاہتے ہیں۔ یہ اس طرح کی رجعت پسندی اور گراوٹ العیاذ باللہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دوری کا نتیجہ ہیں۔ اور جوگندی چیز ہو اس سے گند ہی نکلتا ہے۔ ہم ہر اس طریقہ اور منہج سے پناہ مانگتے ہیں جو کتاب و سنت سے دور کرنے والا ہو۔ اس جماعت کے ذمہ داروں کو چاہیے تھا کہ اللہ تعالیٰ نے جب ان پر انعام کردیا ہے اور انہیں اکثریت حاصل ہوگئی ہے اور پارلیمنٹ میں بھی کامیابی مل گئی ہے تو اب انہیں چاہیے تھا کہ اللہ کا شکر بجالائیں اور اس کی تعظیم کریں۔اور اس کی شریعت کی ایسے تعظیم کریں جیسے تعظیم کرنے کا حق ہے۔ ایسے نہیں ہونا چاہیے کہ وہ اسلام کی وجہ سے شرماتے اور چھپتے پھریں۔ اور شریعت اسلام سے دوری اختیار کرلیں۔ یہ جو بات میں کہتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے سامنے اس کا بار بھی اٹھانے کے لیے تیار ہوں۔اگریہ لوگ یا دوسرے لوگ اللہ تعالیٰ کے دین کا بار اٹھانے اور اس کی نصرت کرنے سے رو گردانی کریں تو میں اللہ تعالیٰ کے سامنے اس امانت کو اٹھا نے کو تیارہوں۔انہیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ عوام الناس نے ان دینی جماعتوں کو اس لیے پذیرائی دی ہے تواس سے ان کامقصد شریعت الٰہی کا نفاذ ہے۔ اب اگر ان دینی جماعتوں کے سربراہان اللہ تعالیٰ کی شریعت نافذ نہیں کریں گے تو ان کا شمار اپنی قوم کے ساتھ اور اللہ تعالیٰ کی شریعت کے ساتھ خیانت کرنے والوں میں ہوگا۔‘‘ غزالی: غزالی نے اپنی کتاب من ھنا نتعلم میں ص۵۳ پر کہا ہے: