کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 37
دوسرے ممالک کے علما کرام کار بند ہیں۔
ڈاکٹر محمد المرسی جمہوریہ مصر کے معزول صدر نے ایک ٹی وی انٹرویو میں اپنے خیالات کااظہار ان الفاظ میں کیا ہے:
’’اہل مصر خواہ نصاری ہوں یا مسلمان ان کے مابین کوئی اختلاف نہیں۔ اس لیے کہ اسلامی عقیدہ اور مسیحی عقیدہ میں کوئی اختلاف نہیں۔جو چاہے جس عقیدہ کو اپنالے۔ ان کے مابین عقیدہ کا کوئی اختلاف نہیں۔اختلاف صرف اور صرف وسائل اورآلیات میں ہے۔ عقائد کا اختلاف ممکن ہی نہیں۔‘‘
شیخ مصطفی عدوی حفظہ اللہ اس پر رد کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’اس جماعت کے ذمہ داروں کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہیں۔ ان کی طرف منسوب ایسے مقولات پھیلائے جارہے ہیں جن کی صحت کے بارے میں اللہ تعالیٰ ہی جانتے ہیں۔لیکن ایسے اقوال انتہائی گہری جالت کی پیداوار ہیں۔ اس جماعت کے ذمہ دارکی طرف منسوب کیا جارہاہے کہ اس نے کہا ہے: اس کے نظریہ کے ہم مسلمانوں کے اور عیسائیوں کے عقیدہ میں کوئی اختلاف نہیں۔بلکہ یہ اختلاف وسائل کے استعمال میں ہے۔یہ عقیدہ شریعت اسلامیہ سے انتہائی درجہ کی جہالت اور دوری کی پیدا وار ہے۔ شریعت اسلامیہ کے متعلق ایک بچہ بھی جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ o اَللّٰہُ الصَّمَدُ o لَمْ یَلِدْ ۵ وَلَمْ یُوْلَدْ o وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ ﴾
آپ فرما دیجیے :اللہ ایک ہے اللہ بے نیاز ہے۔نہ اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے۔اور اس کا ہمسر کوئی نہیں۔
پس کسی انسان کا ان دو آدمیوں کو برابر کرنا جن میں سے ایک کہتا ہے:
﴿قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ o اَللّٰہُ الصَّمَدُ o لَمْ یَلِدْ () وَلَمْ یُوْلَدْ o وَلَمْ