کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 33
﴿وَ اِنْ تُطِعْ اَکْثَرَ مَنْ فِی الْاَرْضِ یُضِلُّوْکَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ﴾ (الانعام :۱۱۶)
’’اے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم!)اگر آپ باسیان زمین کی اکثریت کی اطاعت کریں گے تو وہ آپ کو اللہ کی راہ سے بہکا دیں گے۔‘‘
ان لوگوں کی سب سے بڑی خواہش لوگوں کے پیٹ بھر نا ہے جس کے لیے وہ کفار سے بھی مل جاتے ہیں۔
جب کہ صحیح اور سلیم عقیدہ کے حامل لوگوں کی منتہائے تمنا اللہ وحدہ لا شریک کی توحید بجا لانا اس کے دین کو قائم کرنا اورامر بالمعروف اور نہی عن المنکر ہے۔ جب کہ دنیاوی امور کا درجہ اس کے بعد آتا ہے۔
اخوان المسلمون کی مبادیات:
یہ ذہن میں رہے کہ ان لوگوں کی دعوت چھوٹے بڑے اور عالم اور جاہل ہر طرح کے لوگوں کے لیے عام نہیں۔ بلکہ یہ لوگ خصوصاً نوجوان طبقہ کو اپنی توجہ کا مرکز بنائے رکھتے ہیں جب کہ انبیاء ومرسلین علیہم السلام کی دعوت چھوٹے بڑے عالم اور جاہل اور مردو عورت ہر طبقہ و میعار کے لوگوں کے لیے عام ہواکرتی تھی۔ان کی مبادیات میں سے ایک بیعت بھی ہے۔جو انسان ان کے ہاں ایک متعین خاص مقام تک پہنچ جاتا ہے اس سے بیعت لیتے ہیں۔ بہت سارے لوگوں سے انہوں نے یہ بیعت کرنے کا کہا ہے۔
ان کا ایک بنیادی طریقہ لوگوں کے مابین نفرت اور بغض کو فروغ دینا بھی ہے۔ مثلا کہتے ہیں : فلاں آدمی ان کے راز افشاں کرتا ہے۔فلاں اس مقام تک پہنچا ہے اورفلاں اس مقام تک نہیں پہنچا۔ اس طرح سے نوجوان طبقے میں تفریق پیدا کرتے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا فرمان ہے:
’’ جب آپ دیکھیں کہ کچھ لوگ عوام کو چھوڑ کر دین کے بارے رازدارانہ باتیں کر رہے ہوں تو سمجھ لیجیے کہ ان میں گمراہی کی ابتدا ہوچکی ہے۔‘‘