کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 32
یہ رافضی مجوسی انقلاب ہے۔جو کہ عالم اسلامی میں تخریب کاری اور مسلمانوں کی صفوں میں پھوٹ پیدا کرنے کے لیے سامنے لایا گیا ہے۔ شیخ مقبل بن ہادی الوادعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اخوان المسلمون کا شمار اہل علم لوگوں میں نہیں ہوتا۔ بلکہ یہ لوگ صحیح علم سے نفرت رکھنے والے ہیں۔ اور ہمارے نوجوان طبقہ سے(مذاق کرتے ہوئے) کہتے ہیں: تم اپنے آپ کو حدیث میں مشغول رکھتے ہو کہ فلاں نے فلاں سے روایت کیااور یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ ‘‘ جب تمام انبیاء کرام علیہم السلام کو رب تعالی نے خالص توحید کی دعوت اور شرک سے منع کرنے کے لیے مبعوث فرمایا تھا۔ اور قرآن کریم میں یہی کچھ بیان ہوا ہے تو پھر توحید کے بارے میں اخوان المسلمون کی کتابیں کہاں ہیں ؟حالانکہ انہوں نے سیاست اور دوسرے موضوعات پر کتابیں لکھ لکھ کر دنیا بھر دی ہے۔ کیا وہ اپنے ملک میں نہیں دیکھ رہے کہ لوگ شرک اکبر کی بیماری میں غرق ہورہے ہیں؟۔ جو کہ قبروں پر مجاور بنے بیٹھے ہیں۔ جو غیر اللہ کو پکارتے ہیں اور غیر اللہ کے نام کی نذریں مانتے اور چڑھاوے چڑھاتے ہیں۔ کیا انہوں نے کبھی اپنی کتابوں میں اس موضوع کی طرف معمولی سا اشارہ بھی کیا ہے جس موضوع کی دعوت کے لیے اللہ تعالیٰ نے مرسلین کو مبعوث فرمایا اور کتابیں نازل فرمائیں۔ ان کی کتابوں میں تو ہمیں اس قسم کا کوئی موضوع نہیں ملتا۔ بلکہ وہی بیکار اور لایعنی طویل مکالے اور گفتگو ہے جس کا توحید کے موضوع سے کوئی دور تک کا بھی تعلق نہیں۔ نہ ہی کوئی توحید سے ربط و صلہ ہے۔ کیا یہ اخوان المسلمون کے علما اوردعاۃ اور مرشدین میں بہت بڑی کمی اور کمزور ی نہیں ہے ؟۔ ہاں اب دیکھیں کہ اخوان المسلمون آج کل کافرانہ نظام جمہوریت کی دعوت دے رہے ہیں۔اور اس کے علمبردار بنے ہوئے ہیں۔ اور لوگوں کو ایسے نظام کی دعوت دے رہے ہیں جو سراسر قرآن کریم کے مخالف ہے۔ اورکہتے ہیں کہ فیصلہ اکثریت کی بنا پر ہونا چاہیے۔ جب کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: