کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 30
سبکی ہے۔ اخوان المسلمون اور لبنانی حزب اللہ(درحقیقت حزب الشیطان)کی تائید: برادر محترم!اللہ تعالیٰ آپ کو سلامت رکھے؛ دیکھیں مصر میں اخوان المسلمون کے مرشد عام مہدی عاکف ۲۰۰۶کی اسرائیلی اور رافضی حزب اللات کی جنگ میں حزب کے ٹی وی چینل المنارپر انٹرویو میں کیسے حزب اللات کی نصرت و حمایت کی تائید کی ہے۔ جب اس سے پوچھا گیا: ’’ اخوان المسلمون کا مؤقف تو بڑا مشہور و معروف ہے۔تو آپ کا ان لوگوں کے متعلق کیا خیال ہے جو مذہبی منافرت کو ہوا دیتے ہوئے حزب اللہ کی مدد کو حرام کہتے ہیں؟ حتی کہ ان کے لیے دعا کرنے کو بھی حرام کہتے ہیں۔‘‘ تو مہدی عاکف نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا:یہ بڑی عجیب بات ہے۔ میں پہلے دن سے حزب اللہ کی نصرت کے لیے آواز لگا رہا ہوں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اخوان المسلمون کا مبدا اس بات پر ہے کہ ہم سب ایک رب کی عبادت کرتے ہیں۔ ہمارا قرآن ایک ہے۔ ہمارا رسول ایک ہے۔ہمارا قبلہ ایک ہے۔شیعہ اور سنی دونوں ایک ہی چیز ہیں۔ میں نے ایسے مسائل سے متعلق اخوان المسلمون کے پالیسی بیان میں وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا:ان مسائل کو وہ لوگ ہوا دیتے ہیں جو اسلام کو اس طرح سے سمجھتے ہی نہیں جیسے اس کو سمجھنا واجب ہے۔اخوان المسلمون کا یہ مؤقف حسن البنا کے زمانہ سے چلا آرہا ہے۔ اور اس عرصہ میں شیعہ اور سنی کو آپس میں قریب لانے کی کوششیں بھی کی گئیں۔‘‘ ارے بھائی !ایسی گری ہوئی باتوں کو اہمیت نہ دیا کریں۔ ایسے ہی قطر کے ٹی وی چینل الجزیر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: اولا: سب سے پہلے میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ ان کے شہداء کی قربانیوں کو قبول فرمائے۔اور انہیں اپنے دار رحمت میں انبیاء وصدیقین و شہداء اور صالحین کے ساتھ ملادے۔ اور یہ کہ جو لوگ شیعہ اور سنی میں فرق کرتے ہیں وہ بالکل جاہل ہیں۔ ہم سب ایک امت