کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 29
بھی تھی کہ مسلمان فقہی اور فروعی اختلاف کو بھلاکر آپس میں ایک ہو جائیں۔ انہوں نے شیعہ اور اہل سنت کو قریب لانے کے لیے اپنی بھر پور کوششیں صرف کیں جو آپس کے اختلافات کو بھلانے کے لیے ایک تمہیدی کارروائی تھی۔ اس راہ میں ان کے شیعہ کے ثقہ اور معتمد علماء سے بہت گہرے رابطے تھے جیسا کہ امام آیت اللہ کاشانی ؛ شہید نواب صفوی؛ اور عراق میں امام کاشف الغطاء اور ان کے علاوہ دیگر شیعہ علماء۔‘‘ اخوان المسلمین کی یہ رائے ہے کہ :ایران میں اسلامی انقلاب کا قیام اس مشن کی تکمیل اور تجدید ہے جس کی بنیاد امام حسن البنا نے رکھی تھی۔ جو کہ شیعہ اور اہل سنت کو قریب لانے کے لیے ابتدائی کوششیں تھیں۔ اخوان المسلمون اور ایرانی انقلاب کی تائید: کویت یونیورسٹی میں اتحاد طلبہ؛ جن کی اصل اخوان المسلمون ہی ہیں؛ انہوں نے اپنے مجلہ الاتحادکے چوتھے شمارے میں ایک افتتاحیہ مقالہ لکھا ہے۔ اس مقالے کا عنوان ہے: ’’ ایرانی انقلاب امریکی ایمپائیر کے مقابلہ میں‘‘ اس مقالے میں لکھا ہے:’’تیسری دنیا کے لوگوں خصوصا اسلامی دنیا کے نوجوانوں پر واجب ہوتا ہے کہ وہ امریکی قیادت میں عالم مغرب کے مقابلہ میں ایران میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہوں۔‘‘ آگے چل کر کہتے ہیں:’’اس لیے ہم سخت تاکید کے ساتھ کہتے ہیں کہ:ایران کے اسلامی انقلاب کے ساتھ ساتھ کھڑے ہونا جدید شکل و صورت میں پائے جانے والے امریکی استعمار سے آزادی کی طرف پہلا قدم ہے۔‘‘ نیز انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ: ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کسی بھی اقتصادی پابندی یا عسکری کارروائی کی صورت میں سرکاری اور قومی سطح پر ایرانی انقلاب کا ساتھ دیں۔ حقیقت میں ایران کی مدد کویت ہی کی مدد ہے۔اور ایران کی سبکی حقیقت میں کویت کی