کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 25
میں کہتا ہوں : اس نظریہ کو بیان کرتے ہوئے ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اپنی کتاب التوسل والوسیلۃ اور مجموع الفتاوی جلد اول میں اس کا باطل ہونا ثابت کیا ہے۔ علامہ شیخ تویجری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: کتاب و سنت بحق النبی اور بجاہ النبی کے وسیلہ سے سوال کرنے کی ممانعت پر دلالت کرتے ہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی ایک نے بھی ایسے نہیں کیا۔ بلکہ یہ نئی ایجادات میں سے ایک باطل کام ہے۔دلیل تو صرف وہ چیز بن سکتی ہے جو کتاب و سنت سے منقول ہو کر آئی ہو۔ شیخ صالح الفوزان رحمہ اللہ ان لوگوں پر ردّ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’یہ ایک بدعتی وسیلہ ہے۔‘‘ اخوان المسلمون اور صوفیت کی بیعت: برادر محترم!ذرا اخوان المسلمون کے اس مکروہ چہرہ کو دیکھیں۔ سعید حوی اپنی کتاب تربیتنا الروحانی(ہماری روحانی تربیت )میں ص 28 پر کہتا ہے : ’’مجھے ایک عیسائی نے ایک قصہ سنایا جو کہ خود اس کے ساتھ پیش آیا تھا۔ ایک باروہ ذکر کے حلقہ میں حاضر ہوا۔ تو ذاکرین میں سے کسی ایک نے اس کی پیٹھ میں چلم کا پھل دے مارا جو کہ اس کے سینہ سے نکل گیا۔اس نے اس پھل کو پکڑ بھی لیا۔مگر اسے اس سے نہ ہی کوئی تکلیف ہوئی اور نہ ہی اس کا کوئی نشان باقی نظر آیا۔‘‘ یہ اخوان المسلمون کے چہرے کا ایک رخ ہے جو کہ سعید حوی نے پیش کیا ہے۔یہ کلام پڑھ کراخوان المسلمون ناز و نخرے سے کہتے ہیں کہ ہماری جماعت میں تو ہر طرح کے لوگ ہیں۔ ہاں ان کے ہاں گھی اور جھاگ حق اور باطل خرافات اور واہیات جہالت اور حماقت اور زندیقیت ہر طرح کی چیزیں پائی جاتی ہیں۔یہی شخص اپنی کتاب کے صفحہ۲۴۴ پر لکھتا ہے: ’’ ہمارے مشائخ صوفیا کی بیعت اور ان کے قائم کردہ ذکر کے حلقات کو جائز