کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 24
نہیں۔ اے میرے آقا!میرا شوق جہاد طوالت پکڑ رہا ہے تو کیا آپ رب کی بارگاہ میں میرے لیے دعا کریں گے کہ مجھے اس اونچے علم کے نیچے واپسی نصیب ہو۔ اللہ کی قسم !بیماری سے نجات کے لیے میری یہ گریہ و زاری زندگی میں رغبت جاہ و مال اور نعمتوں کے شوق کی وجہ سے نہیں۔ بلکہ میری خواہش یہ ہے کہ کل کہا جائے : تم نے تو اپنی ہر چیز اسلام کے لیے ہدیہ کردی تھی۔‘‘
اسماعیل شطی:
رئیس التحریر مجلہ البیان اورمرشد عام اخوان المسلمین کویت۔
اس نے مسجد العلیان میں تقریر کرتے ہوئے کہا: مجھے سمجھ نہیں آتی کہ میں کیسے اللہ تعالیٰ کے لیے ہاتھ ثابت کروں۔
شیخ حمود التویجری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : جو کوئی توحید اسما و صفات کا منکر ہے وہ جہمی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے دست مبارک کا منکر۔
اللہ تعالیٰ کے دست مبارک کے منکر کو بڑے بڑے علماء امت نے کافر کہا ہے۔ جیساکہ امام عبد اللہ بن احمد بن حنبل اور امام ابن قیم رحمہ اللہ کا فرمان ہے۔ اور پانچ سو علماء نے جہمیہ کی تکفیر کے مسئلہ پر ان کی تقلید کی ہے۔
عمر تلمسانی :اس آیت کریمہ میں ﴿وَالسَّمٰوٰتُ مَطْوِیَّاتٌ بِیَمِیْنِہٖ﴾’’اورآسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لپیٹے ہوئے ہوں گے۔‘‘
دائیں ہاتھ کی تفسیر تمکنت اور قدرت سے کرتا ہے۔
یہی تو وہ اشاعرہ کا عقیدہ ہے جو کہ بعض اخوان المسلمون کے مرشدین نے بھی اپنایا ہے۔اور تلمسانی اور جہمیہ بھی یہی عقیدہ رکھتے ہیں۔
حسن البنا:
کہتا ہے:اللہ تعالیٰ سے مانگنے میں مخلوق میں سے کسی ایک کا وسیلہ اختیار کرنا ایک فروعی اختلاف ہے؛ جیسے دعا کی کیفیت میں اختلاف۔ اس کا عقیدہ کے مسائل سے کوئی تعلق نہیں۔