کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 23
ہیں؟ان میں سے ایک بدوی کی قبر ہے۔ جو کہ فاطمی داعیہ اور زندیق اور ملحد انسان تھا۔ جس نے کبھی ایک نماز بھی جماعت کے ساتھ نہیں پڑھی۔ اس کے علاوہ بھی اس کے متعلق بہت کچھ کہا گیا ہے۔ واللّٰہ اعلم
ایسے ہی صوفیاء کی قبریں جیسا کہ شاذلی دسوقی حسین سیدہ زینب اور قناوی کی قبریں۔ ان کے بارے میں کہا ہے: ان قبروں پر جاکر مانگنا نہ ہی شرک ہے نہ ہی بت پرستی ہے اور نہ ہی الحاد ہے۔ (بحوالہ سابقہ صفحہ:۲۳۱)
یہ اس انسان کا حال جسے اخوانی اپنا مرشد عام خیال کرتے ہیں۔
شیخ علامہ حمود التویجری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ایسا کہنا شرک اکبر ہے جس سے انسان ملت اسلامیہ سے خارج ہو جاتا ہے۔ اور علامہ تقی الدین ہلالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
ایسا کہنا انبیاء کرام کے خلاف جرت کااظہار کرنا ہے۔ ‘‘
جب کہ سوریا(شام)میں اخوان المسلمین کے مرشد عام مصطفی سباعی۱۹۸۹۔۱۰۔۱کو عصر کے بعد قبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑا ہوگیا اور اس نے یہ اشعار پڑھے:
(ترجمہ):’’اے بیت اللہ کے أمیر کارواں! اور طیبہ کی طرف جانے والے جو کہ سید الامم کی تلاش میں ہیں۔ اگر نبی مختار کی طرف تیرا چل کر جانا نفلی عبادت ہے تو اہل ہمت کے نزدیک جیسے لوگوں کا چل کر جانا فرض ہے۔
میرے آقا!اے اللہ کے حبیب ! میں آپ کی چوکھٹ پر آکر کھڑا ہو ں اوراپنی بیماری کی شکایت پیش کررہا ہوں۔ میرے آقا!بیماری کی تکلیف میرے سارے جسم میں پھیل گئی ہے۔ شدت کرب کی وجہ سے نہ ہی آرام پاتا ہوں اور نہ ہی آنکھ لگتی ہے۔میرے اہل خانہ میرے اردگرد نیند میں ڈوبے ہوئے ہیں۔مگر میری تکلیف کی وجہ سے میری نیند مجھ سے جفا کررہی ہے۔ میں نے ایک لمبا عرصہ کام کاج میں گزارا۔ آج میرے پاس اس گفتار اور قلم کے سوا کچھ بھی باقی