کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 22
اشعری اور ابو منصور ماتریدی ہیں؛ فقہ اورتصوف میں ان کے دیگر ائمہ بھی ہیں۔ جب کہ ان کے ماننے والوں میں ان کی امامت ماحول اور تعلیم کے اعتبار سے مختلف ہوتی ہے۔‘‘
عمر تلمسانی:
مصر میں جماعت اخوان المسلمین کا مرشد عام تھا۔ یہ اپنی کتاب شہید محراب عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ میں صفحہ نمبر۲۲۵۔۲۲۶پرکہتا ہے:
بعض لوگ کہتے ہیں کہ:جب لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو آپ ان کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ یہ آپ کی زندگی کے ساتھ ہی خاص تھا۔ اس آیت میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو اس پر دلالت کرتی ہو۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کی وفات کے بعد دعا کرنا(آپ سے مانگنا)اور آپ سے اپنے لیے استغفار کروانا بالکل جائز ہے۔
پھر کہتا ہے:
’’یہی وجہ ہے کہ میں اس رائے کی طرف مائل ہوں جو کہتے ہیں کہ :جو کوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی نیت سے آپ کے در پر آئے تو آپ حیاً و میتاً اس کے لیے استغفار کرتے ہیں۔‘‘
پھر اسی صفحہ پر لکھتا ہے:
’’جو کوئی کرامات اولیاء کا اعتقاد رکھتا ہو۔ اور ان کی پاکیزہ قبروں کے پاس آکر پناہ کا طالب ہوتا ہو۔ اور مصیبت اور سختی کے وقت میں انہیں پکارتا ہو تو ایسے انسان پرسختی اور نکیر کرنے کی کوئی وجہ اور سبب نہیں۔ اس لیے کہ اولیاء کی کرامات انبیا کرام کے معجزات کی دلیل ہیں۔‘‘
یہ ان کے مرشد عام کا عقیدہ اور قول ہے تو پھر جو اس سے کم درجہ یا نچلے طبقہ کے لوگ ہیں ان کا کیا حال ہوگا۔ اور جن قبروں پر جاکر یہ لوگ ایسے تماشے رچاتے ہیں یہ قبریں کن کی