کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 21
مِنْہُم﴾(النساء:۸۳)
’’اور جب کوئی امن کی یا خطرے کی خبر ان تک پہنچتی ہے تو اسے فوراً اڑا دیتے ہیں اور اگر وہ اسے رسول یا آپ نے کسی ذمہ دار حاکم تک پہنچاتے تو وہ ایسے لوگوں کے علم میں آجاتی جو اس سے صحیح نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿مِنَ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنَہُمْ وَ کَانُوْا شِیَعًا کُلُّ حِزْبٍ م بِمَا لَدَیْہِمْ فَرِحُوْنَ﴾(الروم:۳۲)
’’اور ان مشرکوں سے نہ ہوجاؤجنہوں نے اپنا دین الگ کر لیا اور گروہوں میں بٹ گئے۔ ہر گروہ کے پاس جو کچھ ہے وہ اسی میں مگن ہے۔‘‘
اخوان المسلمون کے اقوال کی مثالیں:
قاری محترم!ہم آپ کے سامنے اب کچھ مشہور اور بڑے فرقہ پسندوں کے اقوال پیش کرنا چاہتے ہیں۔ یہ اقوال ہم نے شیخ محمد العجمی کی کتاب سے نقل کیے ہیں۔ یہ اقوال جماعت اخوان المسلمین کے مرشدین نے ارشاد فرمائے ہیں۔ اگر یہ کسی عام آدمی کی بات ہوتی تو ہم اسے معذور سمجھتے۔ لیکن اقوال ان سرکردہ سربراہان اور مرشدین کے ہیں جن کا عذر مقبول نہیں۔ اس کے ساتھ ہی ہم اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے ہیں کہ وہ ہمیں حق بات کو حق کر دیکھائے اور اس کی اتباع کی توفیق دے اور باطل کو باطل کی شکل میں ہی دیکھائے اور اس سے بچ کر رہنے کی توفیق دے۔ آمین۔ والحمد للہ رب العالمین۔
سعید حوی:
یہ ان کا ایک بڑا مناظر ہے۔ یہ اپنی کتاب جولات فی الفقہین الکبیر و الأکبر میں صفحہ نمبر۲پر کہتا ہے:
’’گزشتہ زمانہ کے مسلمانوں کے اعتقاد میں بھی ائمہ ہوتے تھے اور فقہ میں بھی۔ ایسے ہی تصوف میں بھی ان کے ہاں ائمہ تھے۔ عقیدہ کے ائمہ میں سے ابو الحسن