کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 20
سے دور کر رہے ہیں۔ اور بلاوجہ بے تکے مسائل کو شہرت دینے کے درپے ہیں۔اور جدید وسائل سے کام لیتے ہوئے اپنی دعوت کو ہوا دے رہے ہیں۔ کاش کہ یہ لوگ ان وسائل کو صحیح معنوں میں دعوت کے کام میں صرف کرتے اور گروہ بندی اور تفرقہ بازی سے باز آجاتے۔ اور ان جماعتوں کا ساتھ چھوڑ دیتے جو کہ صراط مستقیم سے منحرف ہوچکی ہیں جیسا کہ اخوان المسلمون اور تبلیغی جماعت۔ اور ایسے ہی آزاد خیال کے لوگ۔ جن کی طرف نسبت کرنے کے متعلق شیخ بکر ابو زید رحمہ اللہ فرماتے ہیں:ان لوگوں کا شمار فرقہ ناجیہ و منصورہ میں نہیں ہوتا۔ بلکہ یہ لوگ اہل سنت و الجماعت کے منہج کو چھوڑ کر ان بہتر گروہوں میں چلے گئے ہیں جن کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے کہ وہ سب جہنمی فرقے ہیں۔ کاش کہ یہ لوگ دعوت إلی اللہ میں سخت اسلوب اختیار کرنے اور فرقہ پسندی کو ترک کر دیتے یعنی ہر اس جماعت سے دور رہتے جو کہ صحیح منہج اور خالص عقیدہ کے خلاف ہے۔ کاش کہ یہ لوگ لوگوں کو سلفی دعوت سے نہ روکتے حالانکہ ایسا کرنے کی کوئی وجہ بھی نہیں۔ افسوس کہ یہ لوگ اپنے اس انتہائی درجہ کے تعصب سے رک جاتے اور اپنے اکابر کی غلطیوں کو صحیح ثابت کرنے کے لیے عذر لنگ پیش کرنا ترک کردیتے۔ اور اپنے مرشدین کی جھوٹی مدح سرائی میں زمین و آسمان کے قلابے نہ ملاتے۔ افسوس کہ یہ لوگ جزوی یا فرعی امور یا معمولی سے اختلافات کی بنیاد پر دعا میں تفریق کرنے سے باز آجاتے۔ اور دعوت إلی اللہ کاکام کرنے والوں کے عیوب تلاش کرنے اور ان کی منزلت گرانے سے رک جاتے۔ اگرچہ ان لوگوں میں کوئی غلطی بھی پائی جاتی ہے تو وہ اس درجہ کی نہیں ہے جس کی وجہ سے تفرقہ بازی شروع کردی جائے۔ ہم اہل سنت و الجماعت جو کہ حق بات پر جمع ہوتے ہیں ہم لوگوں کے درمیان فرق صرف تقوی اور علم کی بنیاد پر ہی کرتے ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَ اِذَاجَآئَ ہُمْ اَمْرٌ مِّنَ الْاَمْنِ اَوِ الْخَوْفِ اَذَاعُوْا بِہٖ وَ لَوْ رَدُّوْہُ اِلَی الرَّسُوْلِ وَ اِلٰٓی اُوْلِی الْاَمْرِ مِنْہُمْ لَعَلِمَہُ الَّذِیْنَ یَسْتَنْبِطُوْنَہٗ