کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 18
’’ اسے نرمی سے بات کہنا، شاید وہ نصیحت قبول کر لے یا اللہ سے ڈر جائے۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿قُلْ یٰٓاَھْلَ الْکِتٰبِ تَعَالَوْا اِلٰی کَلِمَۃٍ سَوَآئٍ بَیْنَنَا وَ بَیْنَکُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰہَ وَ لَا نُشْرِکَ بِہٖ شَیْئًا وَّ لَا یَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ﴾(آل عمران: ۶۴) ’’آپ فرما دیجیے:اے اہل کتاب ! ایسی بات کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان یکساں مسلم ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ :اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں، نہ کسی کو اس کا شریک بنائیں اور نہ ہی ہم میں سے کوئی شخص اللہ کو چھوڑ کر کسی دوسرے کو رب بنائے۔‘‘ یہ مرسلین کرام رحمہم اللہ تھے جو کہ اپنی اپنی قوم سے حکمت اور خوش اسلوبی سے جھگڑا کر رہے تھے اور وہ بطور مناظرہ و بیان یہ بھی فرمایا کرتے تھے: ﴿وَ اِنَّآ اَوْ اِیَّاکُمْ لَعَلٰی ہُدًی اَوْ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ﴾(سبا:۲۴) ’’اور تم میں سے ایک فریق ہی ہدایت پر یا کھلی گمراہی میں پڑا ہوا ہے۔‘‘ اوراللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ وہ یہ بات بھی فرمایا کرتے تھے: ﴿قُلْ لَّا تُسْئَلُوْنَ عَمَّآ اَجْرَمْنَا وَ لَا نُسْئَلُ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ﴾(سبا:۲۵) ’’ تم سے پوچھ نہ ہوگی اس کی جو ہم نے گناہ کیا اور ہم سے پوچھ نہ ہوگی اس کی جو تم کرتے ہو۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ یہود و نصاری کے بارے میں مبنی بر انصاف بات کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: ﴿وَ مِنْ اَھْلِ الْکِتٰبِ مَنْ اِنْ تَاْمَنْہُ بِقِنْطَارٍ یُّؤَدِّہٖٓ ڑاِلَیْکَ وَ مِنْہُمْ مَّنْ اِنْ تَاْمَنْہُ بِدِیْنَارٍ لَّا یُؤَدِّہٖٓ اِلَیْکَ اِلَّا مَا دُمْتَ عَلَیْہِ قَآئِمًا ﴾ (آل عمران:۷۵) ’’اور اہل کتاب میں کچھ تو ایسے ہیں کہ اگر آپ ان پر اعتماد کرتے ہوئے ایک