کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 14
ابْنِ مَرْیَمَ ذٰلِکَ بِمَا عَصَوْا وَّ کَانُوْا یَعْتَدُوْنَ oکَانُوْا لَا یَتَنَاہَوْنَ عَنْ مُّنْکَرٍ فَعَلُوْہُ لَبِئْسَ مَا کَانُوْا یَفْعَلُوْنَ﴾(المائدۃ:۷۸،۷۹)
’’بنی اسرائیل کے کافروں پرحضرت داؤد اور عیسی ابن مریم علیہما السلام کی زبانی لعنت کی گئی کیونکہ وہ نافرمان تھے اور حد سے آگے نکل گئے تھے۔ وہ ان برے کاموں سے منع نہیں کرتے جو وہ کر رہے تھے اور جو وہ کرتے تھے، وہ بہت برا تھا۔‘‘
علامہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ حق بات کا للکارا لگانا بہت بڑا کام ہے۔ جس کے لیے قوت اور اخلاص کی ضرورت ہوتی ہے۔مخلص اگر قوت کے بغیر ہو تو بھی وہ اس فریضہ کو ادا کرنے سے عاجز رہتا ہے۔ ایسے ہی اخلاص کے بغیر طاقتور کو بھی رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پس جو کوئی ان دونوں چیزوں کے ساتھ مکمل وکامل طور پر یہ فریضہ ادا کرے وہ انسان صدیقین کے مقام پر فائز ہے۔ ‘‘(سیر اعلام النبلاء:۲۱؍۲۷۸)
ہم اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا گو ہیں کہ وہ مہربان ذات ہمیں حق بات کو حق کر دیکھائے اور اس کی اتباع کی توفیق دے اور باطل کو باطل کر دیکھائے اور اس سے بچ کر رہنے کی توفیق دے۔ بیشک اللہ تعالیٰ دعاؤں کے سننے والے اور انہیں قبول کرنے والے ہیں۔ آمین۔
وصلی اللّٰہ تعالی علی خیر ثم بحسان إلی یوم الدین۔
٭٭٭