کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 11
﴿وَ حَمَلَہَا الْاِنْسَانُ اِنَّہٗ کَانَ ظَلُوْمًا جَہُوْلًا﴾(الاحزاب: ۷۲)
’’مگر انسان نے اسے اٹھا لیا۔ یقینا وہ بڑا ظالم اور جاہل ہے۔‘‘
یہ حضرت امام ابو یوسف رحمہ اللہ اور امام محمد بن حسن الشیبانی رحمہ اللہ ہیں۔
یہ دونوں حضرات حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے سب سے بڑے متبعین اور آپ کے اقوال کے سب سے زیادہ جاننے والے ہیں۔ مگر اس کے باوجود دلیل کی روشنی میں سنت واضح ہوجانے پر انہوں نے اتنے مسائل میں امام صاحب کی مخالفت کی ہے جن کا شمار ممکن نہیں۔ اس لیے کہ دلیل آجانے کے بعد ان پر کتاب و سنت کی اتباع واجب ہوگئی تھی۔ مگر اس کے باوجود یہ دونوں حضرات اپنے استاد محترم اور امام مکرم کی بڑھ چڑھ کر تعظیم اور سچی اتباع کرنے والے ہیں۔ ان کے بارے میں ہر گز یہ بات نہیں کہی جاسکتی کہ وہ ان مسائل میں مذبذب تھے۔بلکہ خود حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور دوسرے ائمہ کرام رحمہم اللہ بھی کوئی بات ارشاد فرماتے۔ پھر ان کے سامنے دلیل و حجت کی روشنی میں مسئلہ اس کے برعکس ثابت ہوتا تو وہ اپنے سابقہ قول سے رجوع کرلیتے۔ اب یہ ہر گز نہیں کہا جاسکتا کہ وہ اس مسئلہ میں مذبذب تھے۔ اس لیے کہ انسان ہمیشہ علم اور ایمان کی تلاش میں رہتا ہے۔ پس جب بھی اس کے لیے علم کا کوئی مخفی گوشہ واضح ہوجاتا ہے تو وہ اس کی اتباع کرلیتا ہے۔ ایسے انسان کو مذبذب نہیں کہا جاسکتا۔ بلکہ یہ ایسا ہدایت یافتہ انسان ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے اپنے انعام کو وسعت دی اور ہدایت کے مدارج میں ترقی عطا فرمائی۔فرمان الٰہی ہے:
﴿ وَ قُلْ رَّبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا﴾(طہ: ۱۱۴)
’’آپ دعاکیجیے:اے میرے رب میرے علم میں اضافہ فرما۔‘‘
پس ہر اہل ایمان شخص پر واجب ہوتا ہے کہ وہ مؤمنین عوام اور ان کے علما سے دوستی رکھیں اور ہمیشہ حق کی تلاش میں رہیں۔اور حق بات جہاں بھی پائیں اس کی اتباع کرلیں اور یہ جان لینا چاہیے کہ جو انسان اجتہاد کرتا ہے اور حق بات تک رسائی حاصل کرلیتا ہے اس کے دوہرا اجر ہے۔ اور جو کوئی اجتہاد تو کرتا ہے مگر حق تک رسائی حاصل نہیں کرسکتا اس کے لیے