کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 105
﴿وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُھٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُمْ بِاِحْسَانٍ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَ رَضُوْا عَنْہُ﴾[التوبۃ:۱۰۰) ’’اور پہلے سبقت لے جانے والے مہاجر و انصار اور وہ جنہوں نے ان کی پیروی کی بھلائی کے ساتھ، اللہ ان سے راضی ہوگیا اوریہ سب راضی ہوگئے اللہ سے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ’’ تم پر میری سنت اور میرے ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت کی اتباع واجب ہے۔‘‘ پس سلف صالحین کے مذہب کی اتباع کرنا عین سنت ہے اس میں کوئی بدعت والی بات نہیں۔ بدعت تو وہ لوگ کر رہے ہیں جو دوسرے لوگوں کے مذاہب پر چل رہے ہیں۔ آپ(رمضان)بوطی پر رد کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’اس کا یہ کہنا کہ یہ سلفی تفسیر ہے اوریہ کہ اس سے ایک متعین زمانہ مراد ہے کوئی جماعت مراد نہیں۔ یہ ایک اچھوتی اور باطل تفسیر ہے۔ کیا کسی متعین زمانے کے لیے سلفیت کا اطلاق کیا جاسکتا ہے؟ بشریت میں سے کسی ایک نے بھی آج تک ایسی بات نہیں کہی۔ بلاشک و شبہ سلفیت کا اطلاق اس اہل ایمان کی جماعت پر ہوتا ہے جس نے اسلام کے عصر اول کا زمانہ پایا اور کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کا التزام کرتے رہے۔ یہ لوگ مہاجرین و انصار اور ان کے بعد تابعین رحمہم اللہ پر مشتمل ہیں۔ جن کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’سب سے بہتر وہ لوگ ہیں جو میرے زمانہ میں ہیں پھر وہ لوگ جو ان کے بعد آئیں گے پھر وہ لوگ جو ان کے بعد آئیں گے۔‘‘ یہ تو ایک جماعت کے اوصاف ہیں زمانے کے کسی مرحلہ کی صفت نہیں۔ اور ایسے ہی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے افتراق امت کا ذکر کیا تو فرمایا :