کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 103
آپ فرماتے ہیں :ایسا کہنا غلط ہے۔ہم کہتے ہیں :سارے لوگ اہل سنت و الجماعت کیسے ہوسکتے ہیں جب کہ ان کا آپس میں بہت اختلاف ہے۔حق کے بعد تو صرف گمراہی ہی باقی رہ جاتی ہے۔اور یہ سبھی اہل سنت و الجماعت کیسے ہوسکتے ہیں جب کہ یہ آپس میں ایک دوسرے پر رد کرتے ہیں۔ ایسا بالکل ممکن نہیں۔ ایسا صرف اس صورت میں ممکن ہوسکتا ہے جب دو مختلف چیزوں کے مابین جمع ہوجانا ممکن ہو۔ اگر ایسا نہ ہو تو پھر اس بات میں کوئی شک باقی نہیں رہ جاتا کہ ان گروہوں میں سے کوئی ایک گروہ ہی سنت اور حق پر قائم ہے۔وہ گروہ کون ہوسکتا ہے : اشعری ؟ ماتریدی؟ یا پھر سلفی ؟ ہم کہتے ہیں : جو کوئی سنت پر چل رہا ہو وہی اہل سنت ہے اور جو کوئی سنت کی مخالفت کررہا ہو وہ اہل سنت نہیں ہے۔ ہم تو یہ کہتے ہیں کہ :سلف اہل سنت و الجماعت ہیں۔ یہ وصف کسی اور پر کبھی بھی صادق نہیں ہوسکتا۔کلمات کا اعتبار ان کے معانی کے لحاظ سے ہوتا ہے۔ہمیں دیکھنا چاہیے کہ کیا ہم سنت کی مخالفت کرنے والے کا نام اہل سنت رکھ سکتے ہیں ؟ کیسا ایسا کرنا ممکن ہے؟ اور یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم ان تینوں گروہوں کے بارے میں کہیں کہ یہ تینوں گروہ ایک ہی چیز ہیں اور ان کا اجماع و اتفاق کیسے ممکن ہے؟ اہل سنت والجماعت ہی معتقد اور ہر اعتبار سے وہ لوگ ہیں جو کہ قیامت تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کی راہوں پر گامزن ہو وہی سلفی ہے۔‘‘ نیز آپ عقیدہ سفارینیہ کی شرح میں فرماتے ہیں: ’’ اہل اثر کون لوگ ہیں؟ یہ وہی لوگ ہیں جو آثار کی اتباع کرتے ہیں۔ جو کہ کتاب و سنت اور اقوال صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے پیروکار ہیں۔ اور یہ وصف تمام فرقوں میں سے صرف ایک فرقہ پر پورا آتا ہے اور وہ لوگ ہیں سلفی۔جو کہ سلف صالحین رحمہم اللہ کے طریقہ کارپر مضبوطی سے کاربند ہیں۔ ‘‘ نیز آپ اتحاف الکرام میں جو کہ کیسٹ کی صورت میں ہے اور یہ تقریر شیخ ربیع مدخلی کے لیکچر