کتاب: اسلاف کا راستہ - صفحہ 102
’’ سب سے بہتر وہ لوگ ہیں جو میرے زمانہ میں ہیں پھر وہ لوگ جو ان کے بعد آئیں گے پھر وہ لوگ جو ان کے بعد آئیں گے۔‘‘ کسی بھی مسلمان کے لیے سلف صالحین کی طرف نسبت رکھنے سے برأت کا اظہار کرنا جائز نہیں۔جب کہ اگر انسان کسی بھی دوسری نسبت سے انکار کرے گا تو کسی بھی اہل علم کے لیے ممکن نہیں ہے کہ اس پر کفر یا فسق کی نسبت دھرے۔ اور جو انسان اس قسم کی نسبت کا انکار کرتا ہے تو پھر اسے چاہیے کہ وہ کسی بھی عقدی یا فقہی مذہب کی طرف نسبت نہ رکھے۔ ایسا انسان یا تو اشعری ہوگا یا پھر ماتریدی ہوگا۔ اور یا وہ اہل حدیث ہوگا یا حنفی ہوگا یا شافعی یا مالکی یا حنبلی ہوگاجو کہ اہل سنت والجماعت کے مسمی میں داخل ہوگا۔ مگر اس کے ساتھ ہی جو کوئی اشعری مذہب یا مذاہب اربعہ میں سے کسی ایک مذہب کی طرف نسبت رکھتا ہے وہ اپنے آپ کو ایسے اشخاص کی طرف منسوب کرتا ہے جو کہ معصوم نہیں اس میں کوئی شک و شبہ والی کوئی بات نہیں۔ اگرچہ ان میں ایسے علما بھی ہیں جو کہ حق پر ہیں۔ مگر ہائے افسوس کہ جس طرح سلفی نسبت کا انکارکیا جاتا ہے ایسے ہی غیر معصوم افراد کی طرف نسبت رکھنے کا بھی انکار کیا جائے۔ جب کہ وہ انسان جو کہ سلف صالحین کی طرف نسبت رکھتا ہے وہ اپنی نسبت عموما معصوم کی طرف کرتاہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجات یافتہ فرقہ کی نشانیاں بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ:’’وہ اس راہ پر مضبوطی سے قائم ہوں گے جس پر میں اور میرے صحابہ قائم ہیں۔‘‘ جو انسان اس راہ پر قائم ہو وہی اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر قائم ہے۔ وہی یہ بات کہہ سکتا ہے: میں مسلمان ہوں اور کتاب وسنت پرکاربند اور سلف صالحین کے منہج پر چل رہا ہوں۔ یا پھر وہ مختصر الفاظ میں یوں ہی کہہ دے: میں سلفی ہوں۔ محمد بن صالح بن عثیمین رحمہ اللہ : ان لوگوں کی بات کو مبنی بر خطا قرار دیتے ہیں جو کہتے ہیں:بیشک اہل سنت والجماعت تین قسم کے لوگ ہیں: سلفی اشعری اور ماتریدی۔