کتاب: عصرحاضر میں تکفیر، خروج ،جہاد اور نفاذ شریعت کا منہج - صفحہ 5
شریعت اسلامیہ میں اِزالہelimination) )نہیں بلکہ اِمالہ(tilt)ہے یعنی شرعی منہج میں کسی جذبے کوختم نہیں کیا جا تابلکہ صحیح رخ کی طرف موڑ دیا جاتا ہے۔ اسی لیے ہم نے تکفیر اور جنگ وجدال کی تردید کے ساتھ ساتھ پُرامن منہج انقلاب کی پُرزور حمایت اور تائید کی ہے۔
دجال کے پیش رو یہودیوں نے اس وقت عالم اسلام کے خلاف بہت ہی گہری سازشوں کے جال بچھا رکھے ہیں اور انہوں نے عالم کفر کو عالم اسلام کے خلاف کھڑا کرنے میں اپنی ساری صلاحیتیں صرف کر دی ہیں ۔ امریکہ اس وقت ہماری ہی مذہبی اصطلاحات جہاد و قتال کو استعمال کرتے ہوئے جابجا مسلمانوں میں خانہ جنگی کے حالات پیدا کررہا ہے تا کہ ایک طرف توحکومتوں کے خلاف عوامی عسکری تحریکیں برپا کرنے کے جذبے کو فروغ دے کر مسلمان ریاستوں کو کمزور کیا جائے اور دوسری طرف مسلم حکومتوں کو عسکری تحریکوں کے نام پر مذہبی و تحریکی جذبے ہی کو کچلنے کے رستے پرلگا دیا جائے۔ ہمارے نوجوان مذہبی طبقے کو اس کا احساس نہیں ہوتا کہ ہم ایک بہت ہی گہری سازش کا شکار ہو چکے ہیں ۔ ہمارے حقیقی دشمن امریکہ واسرائیل نے کمال دانشمندی سے ہمیں مذہب کے نام پر آپس میں ہی الجھا دیا ہے اور نتیجے کے طور دونوں طرف سوائے مسلمانوں کی تباہی کے کچھ نظر نہیں آ رہا۔ مسلمانوں کو اس قدر ایک دوسرے کا جانی وخونی دشمن بنا دیا گیا ہے کہ کچھ عرصہ پہلے تحریک طالبان پاکستان( ٹی ٹی پی) کے ایک رہنما کا بیان پڑھنے کو ملا کہ اگر امریکہ پاکستان پر حملہ کرے گا تو ٹی ٹی پی یہ سوچے گی کہ کس کا ساتھ دے کیونکہ ٹی ٹی پی کے موقف کے مطابق ایک طرف یہود و نصاری یعنی کفار ہیں اور دوسری طرف پاکستانی حکمران یعنی مرتدین ہیں ۔
اگر ہم غور کریں تو اس باہمی جنگ وجدال کے نتائج کے طور دو ہی صورتیں ممکن ہیں : یا تو ٹی ٹی پی کو سکیورٹی فورسز اور حکومت پاکستان کچل دیں تو اس صورت میں پاکستان میں نظام عدل و قسط کے قیام اور خلافت اسلامیہ کی بحالی کے لیے عسکری منہج اختیار کرنے کی ناکامی ثابت ہو جائے گی اور دوسری صورت یہ ہے کہ ٹی ٹی پی غالب آ جاتی ہے کہ جس کے غلبے کے زمینی امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں ۔ اس غلبے کی صورت میں بھی چونکہ عوام کی دینی، اخلاقی اور روحانی تربیت نہ ہونے کے برابر ہے لہٰذا مارے باندھے