کتاب: عصرحاضر میں تکفیر، خروج ،جہاد اور نفاذ شریعت کا منہج - صفحہ 48
ہیں بلکہ یہ لوگ توطاغوت اورطاغوتی نظام کے دفاع اور حفاظت میں سردھڑ کی بازیاں لگادیتے ہیں اور اس کی مخالفت کرنے والوں اور اس کے خلاف بغاوت کرنے والوں پر غداری کا الزام لگاکر انہیں سزائے موت دیتے ہیں ۔اگر یہ سب نہ ہوتے تو وہ مرتد حکام بھی نہ ہوتے۔ یہ ان کی بقاء اور ان کی حکومت کی بقاء کی ضمانت ہیں ۔ یہی اصل سبب ہیں ، سو جب ان حکام کو مرتد اور کافر قرار دیا جاتا ہے کیونکہ وہ اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق حکومت نہیں کرتے توہر وہ شخص جو ان کی کسی بھی طرح مادی یا معنوی مدد یاحمایت کرے یا کسی بھی طرح ان کا دفاع کرے وہ بھی انہی کی طرح کافر و مرتد ہوا کیونکہ یہی طاغوت اور طاغوتی نظام کا(بلاواسطہ) اولین حامی ومددگار ہے اورمسلمانوں پر ان کے ملکوں میں ان مرتد حکام کے وضع کردہ کفریہ قوانین کونافذ کرکے ان ملکوں میں کفر بواح(ایسا کفر جو انسان کو اسلام کی حدود سے نکال دیتا ہے)کو ظاہر کرنے کا اولین سبب ہے۔اور فقہاء جانتے ہیں کہ کسی بھی شئے سے بلاواسطہ تعلق رکھنے والے اور اس شئے کاسبب بننے والے کابھی شرعاً وہی حکم ہوتا ہے جو خود اس شئے کا ہوتا ہے۔لہٰذا اس اصول کی رو سے طاغوت کے حامی،مددگار، معاونین بھی طاغوت اور اس کی طرح کافر و مرتد ہوئے۔ علاوہ ازیں کتاب وسنت میں موجود دلائل سے بھی یہی ثابت او رمتحقق ہوتا ہے۔‘‘(56)
عبد اللہ عمر اثری لکھتے ہیں :
’’وکیل اور جج ہا ئی کورٹ وسیشن کورٹ کے جج اور وکیل جو اس نظام کو لانے والے ہیں اور اس پر عمل کرنے والے ہیں بلکہ بنیاد ہی یہ لوگ رکھتے ہیں یہ لوگ بھی اس نظام کے مضبوط مددگار ہیں بلکہ وہ یونیورسٹی جہاں سے یہ وکیل اور جج وضعی قانون پڑھ کر فارغ ہوتے ہیں یہ سب مرتد واجب القتل ہیں ۔۔۔خلاصہ کلام یہ کہ اس طرح کے بے دین حکمرانوں کی ہتھیار، قول یا فعل سے مددکرنا اس طاغوتی مرتد اورکفریہ نظام کے دوام کا سبب بنتا ہے۔ان لوگوں پر کفر کا وارتداد کا حکم لگایا جائے گا(یہ مددگار کافر ومرتد ہیں )۔ ان کے صدر ہوں ،امیر ہوں یا سربراہ جو ان پراپنا حکم چلاتے ہیں وہ اصل ہیں اور یہ ان کی فرع ہیں لہٰذا ان کا حکم ان پر بھی جاری ہوگا۔ان سربراہوں کاحکم آگے آئے گا فی الحال ہم ان کے مددگاروں جیسے