کتاب: عصرحاضر میں تکفیر، خروج ،جہاد اور نفاذ شریعت کا منہج - صفحہ 47
میں شروع ہوا۔ پاکستان میں انگریزی قوانین کا نفاذ شروع دن ہی سے ہے لیکن پاکستان کے قیام کے بعد نصف صدی تک حکمرانوں کی تکفیر کا کوئی مرحلہ نظر نہیں آتا بلکہ حکمرانوں کی تکفیر میں جو جہادی تحریکیں پیش پیش ہیں ‘ ان کے ا کابرین نصف صدی کے اس طویل دورانیے میں حکومت پاکستان کی سرپرستی میں جہاد فرماتے نظر آتے ہیں ۔ پس پاکستانی حکمرانوں کی تکفیر کی حالیہ تحریک کا اصل سبب فطری انسانی ردعمل ہے۔بلاشبہ مذہبی طبقات اور رہنماؤں کے موقف کے مطابق معاصر پاکستانی حکمران فاسق و فاجر اور ظالم ہیں لیکن ان کے کافر ہونے کے بارے معروف مکاتب فکر میں سے کسی بھی مکتب فکر کے علماء کا تاحال کوئی فتویٰ جاری نہیں ہوا ہے۔
پہلا سلفی گروہ
پاکستانی افواج اور سکیورٹی فورسز کے ظلم وستم کے خلاف کھڑے ہونے والے طالبان پاکستان کا اس بارے موقف واضح ہے کہ وہ معاصرحکمرانوں اور ا ن کے ہر قسم کے معاونین کو کافر قرار دیتے ہیں ۔ اس بارے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں بہت سا لٹریچر عام ہو چکا ہے اور عام کیا جارہا ہے۔ پاکستان میں اس فکر کا نمائندہ ادارہ ’موحدین‘ نامی ویب سائیٹ ہے جس پر اس فکر سے متعلق بیسیوں مستقل اور مترجم کتابیں موجود ہیں ۔ ویب سائیٹ کے مندرجات سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس کو چلانے والے سلفی حضرات ہیں ۔ اس ویب سائیٹ پر موجود سارا لٹریچر درحقیقت اس عربی لٹریچر کا ترجمہ ہے جسے القاعدہ اور عالمی جہادی تحریکوں میں شامل علماء اور ان کے قائدین نے مرتب کیا ہے۔ عبد الرحمن بن عبد الحمید امین لکھتے ہیں :
’’اور ان مددگاروں وحامیوں میں وہ لوگ بھی برابر کے شریک ہیں جو عملی طور پر ان کی مدد و حمایت کرتے ہیں مثلاً فوجی،سپاہی،فورسز،اسپیشل فورسز،جمہوریت پسند،امن قام کرنے والے اور سراغ رساں افراد ،پولیس ،وزراء،لیڈرز،اور وہ ارکان سلطنت جن سے مرتد حکام خفیہ ریاستی امور میں مشاورت کرتے ہیں یہ تمام طاغوت کے حامی اور مددگار ہیں جو نہ صرف اس کی بلکہ اس کی سلطنت ،اس کے بنائے گئے کفریہ قوانین ودستور کی بھی حفاظت کرتے ہیں اور یہی لوگ ہیں جوعوام الناس اور اللہ کے قانون کے مطابق حکومت کے درمیان سب سے بڑی رکاوٹیں