کتاب: عصرحاضر میں تکفیر، خروج ،جہاد اور نفاذ شریعت کا منہج - صفحہ 4
ایک جہادی تحریک کارنگ دے دیا۔ اس معاشرے میں جدیدیت اور تشدد کی ان دو انتہاؤں کے مابین کچھ مجلات اور رسائل ایسے بھی ہیں جو اسلام کو ایک مکمل ضابطہ حیات اور نظام زندگی قرار دیتے ہوئے قدرے معتدل اور متوازن منہج کے ساتھ امت مسلمہ کی رہنمائی کر رہے ہیں جن میں فکر اہل حدیث کا ترجمان مجلہ ماہنامہ ’محدث‘ اور جماعت اسلامی کا مجلہ ماہنامہ ’ترجمان‘ اور تنظیم اسلامی کا مجلہ ماہنامہ ’میثاق‘ شامل ہیں ۔ یہ مجلات نہ تو متجددین کی طرح دین کو پارلیمنٹ و سیاست، عدلیہ و حکومت، میڈیا ومعاشرت سے جدا کرتے ہوئے صرف مسجد و منبر تک محدود کر دینے کے قائل ہیں اور نہ ہی متشددین کی طرح لٹھ مارنے کے روایتی انداز ہی سے اس معاشرے کی اصلاح کرنا چاہتے ہیں ۔ یہ کتاب بھی ایسی ہی معتدل و متوازن فکر کی حامل ہے جو جدیدیت اور تشدد کے مابین امت وسط کے منہج کو واضح کر رہی ہے۔ ہم یہاں یہ بھی واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ اس وقت پاکستانی حکمران طبقے کی تکفیر اور حکومت پاکستان سے جنگ کی مخالفت کرنے والے دو مکاتب فکر موجود ہیں ۔ ایک تو جدیدیت کی طرف مائل اسکالر ز اور تجزیہ نگار ہیں ، جیسا کہ اسلام آباد میں پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز()نامی ادارہ ہے جس کی ویب سائیٹ http://san-pips.com کے عنوان سے موجود ہے۔ ان کا ایک ماہنامہ رسالہ ’تجزیات‘ ہے جس کے شمارہ جات ویب سائیٹ http://www.tajziat.com پر موجود ہیں ۔ اس ادارے سے متعلق بعض محققین نے اسلام آباد سے کابل براستہ پشاور، پاکستان میں شدت پسندی، عسکریت اور رعیت، شدت پسندی : چند اہم فکری زاویے، عسکریت پسندی کا پھیلاؤاور عسکریت پسندی : اہم زاویے وغیرہ کے عناوین سے چند کتابیں شائع کی ہیں ۔ ہم یہ واضح کر چکے ہیں کہ اس قسم کے اداروں اور ان کے لٹریچر کا مقصد امت مسلمہ میں مذہبی بنیادوں پر تحریک ، مزاحمت اور اجتماعیت کے اصلاحی جذبے اور اس کی بنیاد ہی کو ختم کرنا ہے اگرچہ یہ ادارے سیکولر، جمہوری اور مغربی بنیادوں پر تحریک، مزاحمت اور اجتماعیت کی اصلاح کے ضرور قائل ہیں ۔ ہماری اس کتاب کا مقصداس جذبے کو اس کے صحیح رخ اور منہج پر ڈالنا ہے کیونکہ