کتاب: عصرحاضر میں تکفیر، خروج ،جہاد اور نفاذ شریعت کا منہج - صفحہ 39
شریعت سے افضل یا اسے بہتر سمجھتا ہو یا اس قسم کا کوئی اور کفریہ سبب پایا جاتا ہو۔‘‘
شیخ صالح العثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’والذی فھم من کلام الشیخین: أن الکفر لمن استحل ذلک وأما من حکم بہ علی أنہ معصیۃ مخالفۃ : فھذا لیس بکافر لأنہ لم یستحلہ لکن قد یکون خوفا أو عجزا أو ما أشبہ ذلک۔‘‘ (45)
’’شیخین یعنی شیخ بن باز اور علامہ البانی کے کلام سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ فعل کفر[حقیقی ] اس صورت میں ہو گا جبکہ فاعل اپنے اس فعل کو جائز سمجھتا ہو اور جو حاکم غیر اللہ کی شریعت کے مطابق فیصلے کرے اور اس کو معصیت یا دین کی مخالفت سمجھے تو وہ کافر نہیں ہے کیونکہ اس نے اپنے اس فعل کو حلال نہیں سمجھااور کسی خوف یا عجز یا اس قسم کی وجوہات میں سے کسی وجہ کی بنا پر شریعت کے خلاف فیصلہ کر دیا۔‘‘
ایک اور مقام پر ایک سوال کے جواب میں شیخ صالح العثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’سؤال: إذا ألزم الحاکم الناس بشریعۃ مخالفۃ للکتاب والسنۃ مع اعترافہ بأن الحق ما فی الکتاب و السنۃ لکنہ یری إلزام الناس بھذا الشریعۃ شھوۃ أو لاعتبارات أخری‘ ھل یکون بفعلہ ھذا کافر أم لا بد أن ینظر فی اعتقادہ فی ھذہ المسألۃ؟ فأجاب: أما فی ما یتعلق بالحکم بغیر ما أنزل اللّٰہ فھو کما فی کتابہ العزیز ینقسم الی ثلاثہ أقسام : کفر وظلم وفسق علی حسب الأسباب التی بنی علیھا ھذا الحکم‘ فإذا الرجل یحکم بغیر ما أنزل اللّٰہ تبعا لھواہ مع علمہ بأن الحق فیما قضی اللّٰہ بہ‘ فھذا لا یکفر لکنہ بین فاسق وظالم۔وأما إذا کان یشرع حکما عاما تمشی علیہ الأمۃ یری أن ذلک من المصلحۃ وقد لبس علیہ فیہ فلا یکفر أیضا‘ لأن کثیر من الحکام عندھم جھل بعلم الشریعۃ ویتصل بمن لا یعرف الحکم الشرعی