کتاب: عصرحاضر میں تکفیر، خروج ،جہاد اور نفاذ شریعت کا منہج - صفحہ 37
المسلمون الذی أجاب بہ فضیلتہ من سألہ عن ’تکفیر من حکم بغیر ما أنزل اللّٰہ من غیر تفصیل‘۔۔۔وقد أوضح أن الکفر کفران: أکبر وأصغر کما أن الظلم ظلمان وھکذا الفسق فسقان: أکبر وأصغر۔ فمن استحل الحکم بغیر ما أنزل اللّٰہ أو الزنی أو الربا أو غیرھما من المحرمات المجمع علی تحریمھا فقد کفر کفرا أکبر وظلم ظلما أکبر وفسق فسقا أکبر : ومن فعلھا بدون استحلال کان کفرہ کفرا أصغر وظلمہ ظلما أصغر۔‘‘ (42) ’’میں تکفیر کے مسئلے میں اس جواب سے مطلع ہوا جسے فضیلۃ الشیخ جناب علامہ البانی نے نقل کیا ہے اور وہ ’المسلمون‘ نامی اخبار میں نشر ہوا ہے ۔ اپنے اس فتویٰ میں آنجناب نے’ بغیر کسی تفصیل کے اس شخص کی تکفیر کہ جس نے اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہ کیا ہو‘ کے بارے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے ۔۔۔ شیخ البانی نے یہ واضح کیا ہے کہ کفر دو قسم کا ہے : ایک کفر اکبر اور دوسرا کفر اصغر جیسا کہ ظلم اور فسق و فجور بھی دو قسم کا ہے۔ ایک ظلم اکبر اور دوسرا ظلم اصغر ‘ اسی طرح ایک فسق اکبر اوردوسرا فسق اصغر۔ جس نے اللہ کی نازل کردہ شریعت کے بغیر فیصلہ کرنے کو جائز اور حلال سمجھا یا زنا یا سود یاان کے علاوہ مجمع علیہ حرام شدہ امور میں سے کسی امر کو حلال سمجھا تو اس کا کفر تو کفر اکبر ہے یا اس کا ظلم تو ظلم اکبر اور اس کا فسق تو فسق اکبر ہے۔ اور جس نے اللہ کی نازل کردہ شریعت کو حلال جانے بغیر اس کے خلاف فیصلہ دیا تو اس کا کفر ‘کفر اصغر اور اس کا ظلم‘ظلم ِاصغر ہے۔‘‘ بعض لوگوں کو شیخ بن باز رحمہ اللہ کے ایک فتویٰ سے یہ غلط فہمی لاحق ہوئی کہ وہ وضعی قوانین کے مطابق فیصلوں کو مطلق طور پر کفر سمجھتے تھے ۔ یہ حضرات شیخ کے ایک فتویٰ کو نقل کرتے ہیں ۔ شیخ بن باز رحمہ اللہ نے ایک جگہ فرمایا ہے: ’’وکل دولۃ لا تحکم بشرع اللّٰہ ولا تنصاع لحکم اللّٰہ ولا ترضاہ فھی دولۃ جاھلیۃ کافرۃ ظالمۃ فاسقۃ بنص ھذۃ الآیات المحکمات۔‘‘ (43) ’’ ہر ریاست جو اللہ کی شریعت کے مطابق فیصلہ نہ کرتی ہو اور اللہ کے حکم کے