کتاب: عصرحاضر میں تکفیر، خروج ،جہاد اور نفاذ شریعت کا منہج - صفحہ 31
بالکل واضح ہے جیسا کہ میں بیان کر چکا ہوں کہ جس نے غیر اللہ کی شریعت کے مطابق کوئی فیصلہ اسے حلال اور جائز سمجھتے ہوئے کیا تو یہ کفر اکبر ہے اور جس نے اسے حلال یا جائز نہ سمجھتے ہوئے کیا مثلاً رشوت وغیرہ لے کر تو یہ کفر دون کفر یعنی کفر اصغر ہے۔۔۔ سائل نے کہا: یہ لوگ شیخ محمد بن ابراہیم کے فتویٰ سے استدلال کرتے ہیں ؟ شیخ بن باز نے جواب دیا: محمد بن ابراہیم معصوم نہ تھے ۔ وہ علماء میں سے ایک عالم دین تھے۔ وہ صحیح رائے بھی پیش کرتے تھے اور خطا بھی کرتے تھے اور وہ کوئی نبی یا رسول نہ تھے۔‘‘ بعض لوگ شیخ بن باز رحمہ اللہ کے اس فتویٰ کے بارے یہ اعتراض نقل کرتے ہیں کہ یہ فتوی ان کی کیسٹ سے نقل شدہ ہے اور زبانی فتویٰ ہے جس میں احتیاط کا پہلو کم ہوتا ہے۔ ہمارے نزدیک یہ ایک اعتراض درست نہیں ہے کیونکہ شیخ بن باز رحمہ اللہ تونابینا تھے ‘ ان کے تمام فتاویٰ زبانی کلامی ہی نقل ہوئے ہیں بلکہ’ فتاویٰ بن باز‘ کے نام سے جو فتاویٰ سعودی عرب میں شیخ کی زندگی میں ہی شائع ہوتے رہے ہیں وہ ان کے ایک ٹی وی پروگرام’نور علی الدرب‘ اور دیگر مجالس علمیہ سے نقل کیے جاتے رہے ہیں ۔ تو کیا اس بنیاد پر شیخ رحمہ اللہ کے جمیع فتاوی کو مشکوک یا ناقابل اعتماد قرار دے دینا چاہیے؟(35) دوسری توجیہہ بعض سلفی علماء نے اس رائے کا بھی اظہار کیا ہے کہ شیخ محمد بن ابراہیم رحمہ اللہ نے اپنے اس فتویٰ سے رجوع کر لیا تھااور ان کا آخری فتویٰ یہ ہے: ’’وکذلک تحقیق معنی محمد رسول اللّٰہ : من تحکیم شریعتہ‘ والتقید بھا‘ ونبذ ما خالفھا من القوانین والأوضاع وسائر الأشیاء التی ما أنزل اللّٰہ بھا من سلطان‘ والتی من حکم بھا أو حاکم إلیھا؛ معتقدا صحۃ ذلک وجوازہ؛ فھو کافر الکفر الناقل عن الملۃ‘ فإن فعل ذلک بدون اعتقاد ذلک وجوازہ؛ فھو الکفر العملی الذی لا ینقل عن الملۃ۔‘‘ (36) ’’ اسی طرح محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معنی کی تحقیق یہ ہے کہ آپ کی لائی ہوئی