کتاب: عصرحاضر میں تکفیر، خروج ،جہاد اور نفاذ شریعت کا منہج - صفحہ 30
محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سے زیادہ مخالفت کیا ہو گی؟۔۔۔چھٹی قسم میں علاقائی قبائل اور جرگوں کے سردار شامل ہیں جو اپنے آباء و اجداد کی رسومات اور حکایات کے مطابق فیصلے کرتے ہیں ۔‘‘
معاصر کبار سعودی علماء‘ شیخ محمد بن ابراہیم رحمہ اللہ کے اس نقطہ نظر سے اتفاق نہیں کرتے اور سلفی علماء کی طرف سے ان کے اس فتویٰ کے کئی ایک جوابات دیے گئے ہیں یا توجیہات پیش کی گئی ہیں ۔(33)
پہلی توجیہہ
بعض سلفی علماء کا کہنا یہ ہے کہ شیخ محمد بن ابراہیم رحمہ اللہ نے جو آخری دو قسمیں بیان کی ہیں اور ان کی بنیاد پر کفر اکبر کا فتویٰ لگایا ہے تو ان کی یہ رائے درست نہیں ہے۔ شیخ بن باز رحمہ اللہ سے جب شیخ محمد بن ابراہیم رحمہ اللہ کے اس نقطہ نظر کے بارے سوال ہوا تو انہوں نے جواباً ارشاد فرمایا:
’’سؤال: ھناک فتوی للشیخ محمد بن إبراہیم آل الشیخ رحمہ اللّٰہ یستدل بھا أصحاب التکفیر ھؤلاء علی أن الشیخ لا یفرق بین من حکم بغیر شرع اللّٰہ عزوجل مستحلا ومن لیس کذلک کما ھو التفریق المعروف عند العلماء۔ فقال الشیخ ابن باز: ھذا الأمر مستقر عند العلماء کما قدمت أن من استحل ذلک فقد کفر أمامن لم یستحل ذلک کأن یحکم بالرشوۃ ونحوھا فھذا کفر دون کفر۔۔۔فقال السائل: ھم یستدلون بفتوی شیخ إبن ابراہیم؟ الشیخ بن باز: محمد بن إبراہیم لیس بمعصوم فھو عالم من العلماء یخطیء ویصیب ولیس بنبی ورسول۔‘‘ (34)
’’ سوال: شیخ محمد بن ابراہیم کا ایک فتویٰ کہ جس سے اہل تکفیر استدلال کرتے ہیں ‘ یہ ہے کہ شیخ محمد بن ابراہیم غیراللہ کی شریعت کے مطابق فیصلہ جائز سمجھتے ہوئے کرنے اور ناجائز سمجھتے ہوئے کرنے میں کوئی فرق نہیں کرتے تھے جیسا کہ علماء میں یہ فرق معروف و مشہور ہے ؟ شیخ بن باز نے جواب دیا: یہ فرق علماء کے ہاں