کتاب: عصرحاضر میں تکفیر، خروج ،جہاد اور نفاذ شریعت کا منہج - صفحہ 29
البتہ سعودی علماء میں شیخ محمد بن ابراہیم رحمہ اللہ نے توحید حاکمیت کی بنیاد پر تکفیر کے حوالے سے ایک ایسے موقف کا اظہار کیاہے جو بعض حضرات کے لیے پریشانی کا باعث بنا ہے۔ شیخ محمد بن ابراہیم رحمہ اللہ ’رسالۃ تحکیم القوانین‘میں توحید حاکمیت کی بنیاد پر تکفیر کی چھ قسمیں بیان کرتے ہیں ۔ ان میں چار کا ذکر ہم اوپر کر چکے ہیں اور یہ چار سلفی علماء میں اتفاقی ہیں ۔ شیخ محمد بن ابراہیم رحمہ اللہ نے توحید حاکمیت کی بنیاد پر تکفیر کی پانچویں اور چھٹی قسم بیان کی ہے جو قابل بحث اور خصوصی توجہ کے لائق ہیں ۔ شیخ محمد بن ابراہیم رحمہ اللہ کے بیان کے ظاہر کے مطابق اگر کوئی حکمران یا قاضی یا جرگہ مجرد وضعی قوانین کے مطابق فیصلہ کر تا ہو‘ چاہے وہ اپنے اس عمل کو حرام یا ناجائز ہی کیوں نہ سمجھتا ہوں تو وہ ملت اسلامیہ سے خارج ہو جاتا ہے۔ شیخ محمد بن ابراہیم رحمہ اللہ کے الفاظ ہیں : ’’الخامس:۔۔۔فھذہ المحاکم فی کثیر من أمصار الإسلام مھیأۃ مکملۃ مفتوحۃ الأبواب والناس إلیھا أسراب إثر أسراب یحکم حکامھا بینھم بما یخالف حکم السنۃ والکتاب من أحکام ذلک القانون وتلزمھم بہ وتقرھم علیہ وتحتمہ علیھم۔ فأی کفر فوق ھذا الکفر وأی مناقضۃ للشھادۃ بأن محمدا رسول اللّٰہ بعد ھذہ المناقضۃ۔۔۔السادس: ما یحکم بہ کثیر من رؤوساء العشائر‘ والقبائل من البوادی ونحوھم من حکایات آبائھم وأجدادھم وعاداتھم۔‘‘ (32) ’’پانچویں قسم میں ۔۔۔ ایسی بہت سی عدالتیں آج بلاد اسلامیہ میں موجود ہیں جن کے دروازے ہر خاص وعام کے لیے کھلے ہیں اور لوگ جوق در جوق ان عدالتوں کی طرف رجوع کرتے ہیں ۔ ان عدالتوں کے حکمران لوگوں کے مابین اس وضعی قانون سے فیصلے کرتے ہیں جو کتاب وسنت کے خلاف ہے اور ان قوانین کو عوام الناس پر لاگو بھی کرتے ہیں اورعوام کو ان پر برقرار رکھتے ہیں اور انہی قوانین کو ان کے لیے حتمی قرار دیتے ہیں ۔ پس اس کفر سے بڑھ کر اور کون سا کفر ہو گا اور