کتاب: عصرحاضر میں تکفیر، خروج ،جہاد اور نفاذ شریعت کا منہج - صفحہ 28
یعتقد أن الحکم بغیر ما أنزل اللّٰہ لایجوز ویقول : الحکم بالشریعۃ الإسلامیۃ أفضل ولا یجوز الحکم بغیرھا ولکنہ متساھل أو یفعل ھذا لأمر صادر عن حکامہ فھو کافر کفرا أصغر لا یخرج عن الملۃ ویعتبر من أکبر الکبائر۔‘‘ (31)
’’ جس نے اللہ کی نازل کردہ شریعت کے علاوہ سے فیصلہ کیا تو وہ چار صورتوں میں سے ایک صورت میں لازماً داخل ہو گا۔۱: جو شخص یہ کہے کہ میں اللہ کی نازل کردہ شریعت کے علاوہ[مثلاً انگریزی قوانین] سے اس لیے فیصلہ کرتا ہوں کہ اسے شریعت اسلامیہ سے بہتر خیال کرتا ہوں تو ایسا شخص کا فر ہے اور اس کا کفر ‘ کفر اکبر ہے۔۲: اور جو شخص یہ کہے کہ میں اللہ کی نازل کردہ شریعت کے علاوہ [مثلاً انگریزی قوانین]سے فیصلہ اس لیے کرتا ہوں کہ ان [ قوانین] اور شریعت اسلامیہ کا درجہ برابر سمجھتا ہوں لہٰذا ان [قوانین] کے مطابق فیصلہ کو جائز سمجھتا ہوں تو ایسا شخص بھی کافر ہے اور اس کا کفر ‘ کفر اکبر ہے۔۳: جو کوئی یہ کہے کہ میں اللہ کی نازل کردہ شریعت کے علاوہ [قوانین]سے فیصلہ اس لیے کرتا ہوں کہ ان کے مطابق فیصلہ کرنا جائز ہے اگرچہ شریعت اسلامیہ کے مطابق فیصلہ افضل ہے تو ایسا شخص بھی کافر ہے او ر اس کا کفر‘ کفر اکبر ہے۔ ۴: اور جو شخص یہ کہے کہ میں اللہ کی نازل کردہ شریعت کے علاوہ [قوانین]سے فیصلہ کرتاہوں لیکن میرا یہ اعتقاد ہے کہ اللہ کی نازل کردہ شریعت کے علاوہ [قوانین]سے فیصلہ کرناجائز نہیں ہے اور ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتا ہو کہ شریعت اسلامیہ سے فیصلہ کرنا ہی افضل ہے اور شریعت کے علاوہ [قوانین]سے فیصلہ کرنا جائزنہیں ہے لیکن وہ شخص متساہل ہو یا اپنے حکمرانوں کے مجبور کرنے کی وجہ سے ایسا کرتا ہوتو ایسا شخص بھی کافر ہے لیکن اس کا کفر‘ کفر اصغر ہے اور اس کفر کی وجہ سے وہ دائرہ اسلام سے خارج نہ ہو گا اور ایسا کفر‘ اکبر الکبائر میں سے ہے۔‘‘
شیخ بن باز رحمہ اللہ کا کلام اس مسئلے میں بہت واضح ہے کہ جب تک کوئی شخص شریعت کے علاوہ فیصلہ کرنے کو حلال نہ سمجھتا ہو ‘ اس وقت تک وہ کافر نہیں ہوتا۔ استحلال کی یہی شرط ہے جو جمیع سلفی علماء نے عائد کی ہے۔