کتاب: عصرحاضر میں تکفیر، خروج ،جہاد اور نفاذ شریعت کا منہج - صفحہ 27
ویسمی کفرا مجازیا أو کفرا أصغر۔ومن جھل حکم اللّٰہ فیھا مع بذل جھدہ واستفراغ وسعہ فی معرفۃ الحکم وأخطأ فھذا مخطی لہ أجر علی اجتھادہ وخطؤہ مغفور۔‘‘ (30)
’’یہاں ایک اہم نکتے کو سمجھنا ضروری ہے اور وہ یہ ہے کہ اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہ کرنا بعض اوقات ایک ایسا کفر ہوتا ہے جو ملت اسلامیہ سے خارج کر دیتا ہے اور بعض اوقات یہ گناہ کبیرہ یا صغیرہ ہوتا ہے اور ان دو صورتوں میں اس کو مجازی کفر یا کفر اصغر کہیں گے اور اس کا فیصلہ حکمران کے حالات کے مطابق ہو گا۔اگر کسی حکمران کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلے کرنا غیرواجب ہے یا اختیاری ہے یا اس نے کسی حکم شرعی کویقین کے ساتھ اللہ کا حکم سمجھتے ہوئے اس کا مذاق اڑایاتو یہ تمام صورتیں کفر اکبر ہیں ۔اور اگر کسی حکمران نے کسی واقعے میں اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلے کو تو واجب سمجھا لیکن اس نے اس شرعی حکم کے ساتھ اس مقدمے کا فیصلہ نہ کیا جبکہ وہ اس بات کا معترف بھی ہو کہ وہ اپنے اس عمل کی بنا پر سزا کا مستحق ہے تو ایسا حکمران گناہ گار ہے اور اس کے کفر کو بھی مجازی کفر یا کفر اصغر کہیں گے۔اسی طرح جو حکمران اپنی مقدور بھر کوشش اور طاقت صرف کرنے کے باوجود اللہ کا حکم معلوم نہ کر سکا اور اپنے اجتہاد میں خطا کی بنا پر اللہ کے حکم کے مطابق اس نے فیصلہ نہ کیا تو یہ حکمران مجتہد مخطی ہے اور اسے اپنے اجتہاد کا ثواب ملے گا اور اس کی خطا قابل معافی ہے۔‘‘
شیخ بن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’من حکم بغیر ما أنزل اللّٰہ فلایخرج عن أربعۃ أنواع:۱۔ من قال أنا أحکم بھذا لأنہ أفضل من الشریعۃ الإسلامیۃ فھو کافر کفرا أکبر۔ ۲۔ ومن قال : أنا أحکم بھذا لأنہ مثل الشریعۃ الإسلامیۃ فالحکم بھذا جائز وبالشریعۃ جائز؛ فھوکافر کفرا أکبر۔ ۳۔ ومن قال : أنا أحکم بھذا والحکم بالشریعۃ الإسلامیۃ أفضل لکن الحکم بغیر ما أنزل اللّٰہ جائز فھو کافر کفرا أکبر۔ ۴۔ ومن قال أنا أحکم بھذا وھو